Maktaba Wahhabi

863 - 1201
5۔ باغیوں سے قتال کرنے کے لیے کسی بھی مشرک سے خواہ وہ ذمی ہو یا معاہد مدد نہیں لی جائے گی، جب کہ مرتدین، کفار اور محاربین سے لڑنے کے لیے مدد لینا جائز ہے۔[1] 6۔ ان سے نہ کوئی عارضی مصالحت ہو اور نہ مال کے بدلہ مستقل جنگ بندی کا اعلان، اگر امام وقت عارضی مصالحت کرلیتا ہے تو اس کا اعتبار نہ ہوگا، اگر بروقت مقابلہ کرنے سے کمزور ہے تو اپنی قوت اکٹھا کرے گا اور پھر مقابلہ میں اترے گا اور اگر مال کے بدلہ مستقل جنگ بندی پر صلح کیا ہے تو یہ صلح غیر معتبر ہوگی اور مال کے بارے میں دیکھا جائے گا کہ اگر وہ ان کے صدقات اور اموال فے کا حصہ ہے تو انھیں واپس نہیں کرے گا، بلکہ صدقات کو صدقات کے مستحقین میں اور مال فے کو اس کے مستحقین میں تقسیم کردے گا اور اگر وہ مال خالص ان کی کمائی کا ہے تو امام اس پر قابض نہ ہوگا، بلکہ اسے انھیں واپس کردے گا۔[2] اس لیے کہ علی رضی اللہ عنہ نے اہل جمل کا مال اپنے لیے حلال نہ کیا تھا۔ 7۔ اگر بغاوت کرنے والے کسی معقول تاویل کے ذریعہ امام سے بغاوت کرتے ہیں تو وہ ان کے ساتھ مراسلات کرے گا، اگر وہ اپنے اوپر کسی ظلم کی نشان دہی کرتے ہیں تو امام اسے ان سے دور کرے اور اگر کسی شبہہ کا ذکر کرتے ہیں تو اسے واضح کرے، جیسا کہ علی رضی اللہ عنہ نے خوارج کے شبہات کا ازالہ کیا تھا جس کی وجہ سے بہت سارے خوارج مسلمانوں کی جماعت میں واپس لوٹ آئے تھے۔[3]پس اگر شبہات کی وضاحت کے بعد وہ لوٹ آتے ہیں تو بہترہے ورنہ ان کے خلاف قتال کرنا امام اور مسلمانوں پر واجب ہے۔[4] 8۔ اگر باغی لوگ بظاہر امام کی اطاعت کر رہے ہوں اور الگ کسی مقام پر گروہ بندی کی شکل میں نہ ہوں اور انھیں حراست میں لانا اور گرفتار کرنا آسان ہو، تو ان سے قتال نہیں کیا جائے گا، بلکہ گرفتاری کے ذریعہ سے انھیں محکمہ عدل کے حوالہ کیا جائے گا اور وہ مناسب فیصلہ صادر کرے گا، لیکن ان کو تمام شرعی و انسانی حقوق و حدود حاصل ہوں گے۔[5] 9۔ باغیوں سے اس نوعیت کا قتال جائز نہیں ہے جس میں عام جان و مال کا اتلاف ہو مثلاً ان کی آبادی میں آگ لگا دینا، یا ان پر منجنیق سے گولے برسانا، ان کے درختوں اور رہائش گاہوں کو جلانا یا برباد کردینا جب کہ کفار و مشرکین کی جنگ میں یہ جائز ہے کیونکہ دار الاسلام میں یہ ممنوع اگرچہ ان کے چند افراد رہ ہی جائیں، البتہ اگر ضرورت ایسی آپڑے کہ اس کے علاوہ کوئی چارہ کار نہ ہو مثلاً باغی لوگ قلعہ بند ہو جائیں اور ہتھیار نہ ڈالیں تو امام کے لیے جائز ہے کہ امام ابوحنیفہ اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہم کے قول کے مطابق ان پر منجنیق سے
Flag Counter