و۔ اے عبداللہ بن قیس کیا تمھیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتا دوں؟ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک مرتبہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر پر تھے اور لوگ جب کسی چوٹی یا گھاٹی پر چڑھتے تو بلند آواز سے کہتے: ((لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ)) اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر پر سوار تھے آپ نے فرمایا: ((إِنَّکُمْ لاَ تُنَادُوْنَ أَصَمَّ وَ لَا غَائِبًا۔))اے لوگو! تم کسی گونگے اور غائب کو نہیں پکا ررہے ہو، پھر فرمایا: یا عبداللہ بن قیس، یا فرمایا: ((یَا أبَا مُوْسَی: أَلَا أَدُلُّکَ عَلَی کَنْزٍ مِنْ کُنُوزِ الْجَنَّۃِ)) اے ابوموسیٰ! کیا میں تمھیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتادوں؟ میں نے کہا: ہاں ضرور! اے اللہ کے رسول، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((قُلْ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ))[1] لا حول و لا قوۃ الا باللہ کہو۔ ز۔ آساني پیدا کرنا،دشواریوں میں نہ ڈالنا،خوشخبریاں دینا نفرت نہ دلانا اور آپس میں موافقت رکھنا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو زبید اور عدن[2] کا عامل بنا کر معاذ رضی اللہ عنہ کے ساتھ یمن بھیجا، چنانچہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انھیں اور معاذ رضی اللہ عنہما کو یمن بھیجا تو دونوں کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: (( یَسِّرَا وَ لَا تُعَسِّرَا، وَ بَشِّرَا وَ لَا تُنَفِّرَا وَ تَطَاوَعَا۔)) ’’تم دونوں آسانی پیدا کرنا، ان کو دشواریوں میں نہ ڈالنا، خوشخبریاں دینا نفرت نہ دلانا اور آپس میں موافقت رکھنا۔‘‘ اس پر ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! ہمارے ملک میں شہدسے ایک شراب تیار کی جاتی ہے، جو ’’البِتَع‘‘ کہلاتی ہے اور ’’جو‘‘ سے ایک شراب تیار کی جاتی ہے جس کا نام ’’المِزْر‘‘ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کُلُّ مَسْکِرٍحَرَامٌ‘‘ ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔ پھر معاذ نے مجھ سے پوچھا: آپ قرآن کس طرح پڑھتے ہیں؟ کہا: اپنی نماز میں، میں اپنی سواری پر، اور کھڑے ہو کر بھی، بیٹھ کر بھی اور میں تھوڑے تھوڑے وقفہ سے پڑھتا رہتا ہوں۔ معاذ نے کہا: لیکن میرا معمول یہ ہے کہ شروع رات میں سو جاتا ہوں پھر بیدار ہوجاتا ہوں، اس طرح میں اپنی نیند پر بھی ثواب کا امیدوار ہوں جس طرح بیدار ہو کر (عبادت کرنے پر) ثواب کی مجھے امید ہے۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: معاذ کو ان پر فضیلت حاصل تھی۔[3] |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |