Maktaba Wahhabi

781 - 1201
ہوجا، اس نے کہا: آپ کی بشارت بہت ہوچکی، تب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میری اور بلال کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: (( إِنَّ ہَذَا قَدْ رَدَّ الْبُشْرَی فَاَقْبَلَا أَنْتُمَا۔)) ’’اس نے بشارت قبول کرنے سے انکار کردیا، تم دونوں اس کو قبول کرو۔‘‘ دونوں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! ہم نے قبول کیا، پھر آپ نے ایک پیالہ منگوایا، اس میں اپنے ہاتھوں اور چہرے کو دھویا، پھر کلی کی اور فرمایا: ((اِشْرَبَا مِنْہُ، وَ اَفْرِغَا عَلَی رُئُوْسِکُمَا وَ نُحُورِ کُمَا۔)) ’’اس سے تم لوگ پی لو اور اپنے سر اور سینہ پر ڈال لو۔‘‘ چنانچہ انھوں نے ایسا ہی کیا، تب تک پردے کے پیچھے سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے آواز لگائی: ((أَ فْضِلَا لِأُمِّکُمَا مِمَّا فِيْ إِنَائِکُمَا۔))[1] ’’دیکھو تمھارے برتن میں جو ہے اس میں سے اپنی ماں کے لیے بھی بچانا۔‘‘ چنانچہ انھوں نے ان کے لیے بھی بچا دیا۔ ھ۔ آل داؤد کي طرح بانسري جیسي سریلي آواز دیے گئے: ابوبریدہ رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: میں ایک رات مسجد سے نکل رہا تھا کہ اچانک اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے دروازہ پر کھڑے ہوئے ملے اور اندر ایک آدمی نماز پڑھ رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ((یَا بُرَیْدَۃُ أَتَرَاہُ یُرَائِیْ؟)) اے ابوبریدہ! کیا تم سوچتے ہو کہ وہ ریاکاری کر رہا ہے۔ میں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((بَلْ ہُوَ مُؤْمِنٌ مُنِیْبٌ، لَقَدْ أَعْطٰی مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِیْرِ آلِ دَاوٗدَ۔))[2] ’’وہ مومن اور اللہ سے رجوع کرنے والا بندہ ہے، وہ آل پاؤں کی طرح بانسری جیسی سریلی آواز دیا گیا ہے۔‘‘ چنانچہ میں اس آدمی کے پاس گیا، دیکھا تو وہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ تھے، میں نے انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان سنایا۔
Flag Counter