((تَقْتُلَکَ الْفِئَۃُ الْبَاغِیَۃُ)) پھر آپ برابر لڑتے رہے یہاں تک کہ شہید ہوگئے۔[1] دوسری طرف معاویہ رضی اللہ عنہ کے لشکر پر بھی عمار رضی اللہ عنہ کی شہادت کا گہرا اثر پڑا، ابوعبدالرحمن السلمی اہل شام کے لشکر میں گئے، دیکھا تو معاویہ، عمرو بن عاص، ان کے بیٹے عبداللہ بن عمرو، اور ابوالاعور السلمی رضی اللہ عنہم فرات کے پانی پر جمع ہیں اور پانی پی رہے ہیں، پہلے بھی یہ بات گزر چکی ہے کہ اسی ایک گھاٹ پر دونوں لشکر کے فوجی پانی پیتے تھے کیونکہ وہاں اور کوئی دوسرا گھاٹ نہ تھا، بہرحال وہ لو گ پانی پی رہے تھے اور عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کی شہادت پر گفتگو کر رہے تھے۔ دوران گفتگو عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے اپنے والد سے کہا: ہم نے انھیں قتل کردیا، وہ ایسے آدمی تھے جس کے بارے میں رسول کا فرمان ہے کہ ((تَقْتُلَکَ الْفِئَۃُ الْبَاغِیَۃُ)) عمر وبن عاص رضی اللہ عنہ نے معاویہ رضی اللہ عنہ سے کہا: ہم نے عمار کو قتل کردیا، حالانکہ ان کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ فرمایاہے اسے آپ سن رہے ہیں، اس پر معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: خاموش رہو، تم اپنے پیشاب میں لوٹ رہے ہو،[2] کیا ہم نے انھیں قتل کیا ہے، ان کے قاتل تو وہ ہیں جو انھیں لے کر آئے تھے۔[3] معاویہ رضی اللہ عنہ کی یہ تاویل اہل شام کے درمیان سوکھی لکڑی میں آگ کی طرح تیزی سے پھیل گئی۔ صحیح روایت سے ثابت ہے کہ عمروبن حزم رضی اللہ عنہ ، عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے اور کہا: عمار قتل کردیے گئے، اور ان کے بارے میں رسول کا ارشاد ہے کہ ((تَقْتُلَکَ الْفِئَۃُ الْبَاغِیَۃُ))عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ گھبرائے ہوئے اٹھے اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے، معاویہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کیا بات ہے؟ اس قدر کیوں حیرانی ہے؟ آپ نے کہا: عمار رضی اللہ عنہ قتل کردیے گئے، معاویہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: تو اب کیا ہونا چاہیے؟ عمرو بن عاص نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے بارے میں فرماتے ہوئے سنا ہے: ((تَقْتُلَکَ الْفِئَۃُ الْبَاغِیَۃُ))معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تم اپنے پیشاب میں لوٹ رہے ہو، کیا ہم نے انھیں قتل کیا ہے؟ انھیں علی رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں نے قتل کیا، ان کو لے کر آئے اورہمارے نیزوں و تلواروں کے درمیان ڈال دیا۔[4] ایک تیسری صحیح روایت یوں ہے کہ دو آدمی عمار رضی اللہ عنہ کے سر کے بارے میں جھگڑتے ہوئے معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، ان میں سے ہر ایک کا کہنا تھا کہ انھیں میں نے قتل کیا ہے۔ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما نے یہ دیکھ کر فرمایا: تم جیسے بھی اپنے آپ کو خوش کرلو، لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ((تَقْتُلَکَ الْفِئَۃُ الْبَاغِیَۃُ)) معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم ہمارے ساتھ کیا کیا رہے ہو؟ انھوں نے کہا کہ ایک مرتبہ میرے باپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میری شکایت کی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |