Maktaba Wahhabi

759 - 1201
پیدا کردیں اور اپنی طاقت بھر اس فتنہ کو آگے بڑھانے میں کوئی کسر نہ چھوڑیں۔[1] بے شک قاتلین عثمان کی سپردگی کے معاملہ کو پیچھے ڈال کر کتاب الٰہی کی تحکیم کی طرف معاویہ رضی اللہ عنہ کی دعوت، اور بحیثیت خلیفہ اپنے لیے معاویہ رضی اللہ عنہ کی بیعت و اطاعت کو پیچھے ڈال کر علی رضی اللہ عنہ کا دعوت تحکیم کو قبول کرلینا، ان نازک حالات میں ایک ایسی پیش رفت تھی جسے اپنانے کے لیے جنگ صفین کے واقعات و حوادث نے دونوں کو مجبور کردیا تھا، اس لیے کہ جس جنگ نے لاتعداد مسلمانوں کی زندگیوں کو دفن کردیا تھا اس نے سب کے دلوں میں یہ متفقہ شعور پیدا کیا کہ امت مسلمہ کی شوکت کو بچانے اور کافر دشمن کا سامنا کرنے کے لیے مزید خون ریزی قطعاً مناسب نہیں اور اب جنگ بندی ضروری ہوچکی ہے، بلاشبہ یہ اجتماعی شعور، امت کی بیدار مغزی اور قرار دادیں مقرر کرنے میں اس کی تاثیر کی دلیل ہے۔[2] بہرحال امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ نے صفین کی جنگ بندی قبول کرلی، دعوتِ تحکیم پر راضی ہوگئے اور اسے اپنی فتح شمار کرکے کوفہ واپس چلے گئے۔[3] اور تحکیم کے نتیجہ میں اختلافات کے خاتمہ، اتحاد بین المسلمین، ملکی تقویت اور فتوحات کی جدید تحریک کی امیدیں لگائیں۔ تحکیم کا خیال کہاں سے آیا اور اس کي قبولیت کے اسباب کیا تھے: طرفین کے ذہنوں میں کئی اسباب کی وجہ سے تحکیم کا خیال پیداہوا اور اس کی قبولیت کے بھی متعدد عوامل رہے، ان میں سے چند ایک یہ ہیں: 1: معرکۂ جمل کے بعد شروع ہونے والی ان انفرادی و اجتماعی کوششوں میں سے آخری کوشش تھی جو خون ریزی روکنے اور لڑائی بند کرنے کے لیے بروئے کار لائی جارہی تھیں اورکامیابی نہیں مل رہی تھی، اس لیے اسے قبول کرنے ہی میں بھلائی نظر آئی اور وہ مراسلات جن کا طرفین میں تبادلہ ہوا تھا، ان کا مقصد طرفین کا نقطۂ نظر معلوم کرنا تھا، ان کے علاوہ ان سے کوئی فائدہ نہ ہوا۔ ان کوششوں میں سب سے آخری کوشش معاویہ رضی اللہ عنہ کی تھی، جسے آپ نے سخت لڑائی کے دوران شروع کیا تھا، آپنے علی رضی اللہ عنہ کے نام خط لکھ کر جنگ بندی کامطالبہ کیا تھا، آپ کی تحریر اس طرح تھی: میرا خیال ہے کہ اگر میں اور آپ جانتے کہ آج لڑائی جس حالت تک پہنچ چکی ہے پہنچے گی تو ہم اس کا ارتکاب کرکے اپنے اوپر ظلم نہ کرتے، اس وقت ہم سب کی عقلیں ماری گئی تھیں، ابھی ہمارے پاس اتنا وقت بچا ہے کہ جو کچھ گنوا چکے ہیں اس پر ندامت کے آنسو بہالیں اورآئندہ کی اصلاح کرلیں۔[4]
Flag Counter