Maktaba Wahhabi

727 - 1201
عمرو بن جرموزکے بارے میں بیان کیا جاتا ہے کہ اس نے علی رضی اللہ عنہ کے زمانہ ہی میں خوش کشی کرلی تھی اور ایک قول یہ بھی ہے کہ عراق پر مصعب بن زبیر کے امیر بننے تک زندہ رہا، جب وہ امیر بنے تو یہ روپوش ہوگیا، اس وقت مصعب سے کہا گیا کہ عمرو بن جرموز یہاں روپوش ہے آپ کا اس کے بارے میں کیا خیال ہے؟ انھوں نے کہا: اس سے کہو باہر نکلے، اسے امان ہے۔ یقینا میں اس سے زبیر رضی اللہ عنہ کا قصاص نہیں لوں گا، وہ اس بات سے کہیں زیادہ حقیر ہے کہ میں اسے زبیر رضی اللہ عنہ کے برابر ٹھہراؤں۔[1] بہرحال اس طرح آپ نے دنیا کو الوداع کہا اور شہادت کی موت پائی۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ پیشین گوئی بھی کی تھی کہ زبیر شہادت کی موت پائیں گے، چنانچہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ’’حرائ‘‘ پہاڑی پر تشریف فرما تھے اور وہ ہلنے لگا، آپ نے فرمایا: ((اُسْکُن حِرَاء فَمَا عَلَیْکَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّیْقٌ أَوْ شَہِیْدٌ۔))[2] ’’اے حرائ! ٹھہر جا، اس وقت تجھ پر نبی یا صدیق یا شہید ہے۔‘‘ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ابوبکر، عمر، عثمان، علی، طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہم تھے۔ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اس حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی معجزات کا تذکرہ ہے۔ انھیں میں سے ایک یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے علاوہ وہاں پر موجود تمام صحابہ نے شہادت کی موت پائی۔ عمر، عثمان، علی اورطلحہ و زبیر رضی اللہ عنہم سب مظلوم ہو کر شہید کیے گئے۔ اوّل الذکر تین صحابہ کی شہادت کی نوعیت تو مشہور ہی ہے، رہے زبیر رضی اللہ عنہ تو بصرہ کے قریب وادی سباع میں معرکہ (جمل) سے قتال کو ترک کرکے واپس ہوتے ہوئے شہید کیے گئے، اس طرح طلحہ رضی اللہ عنہ بھی جنگ جمل سے علیحدگی اختیار کرکے لوگوں سے الگ ہوئے، کسی طرف سے تیر آپ پر آلگا اور آپ شہید ہوگئے، چونکہ یہ ثابت ہے کہ جو شخص مظلومیت کی موت مارا جائے وہ شہید ہے اس لیے آپ بھی شہید ہیں۔[3] امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میں نے پانچ سو یا اس سے بھی زیادہ صحابہ کوکہتے ہوئے سنا ہے کہ علی، عثمان، طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہم جنتی ہیں۔ علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں کہتا ہوں اس لیے کہ یہ لوگ ان دس لوگوں میں سے ہیں جو دنیا میں جنت کے بشارت یافتہ ہیں، نیز یہ بدری صحابہ ہیں، بیعت رضوان والوں میں سے ہیں۔ ان سابقین اولین میں سے ہیں، جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ وہ ان سے راضی ہوا اور وہ اس سے راضی ہوئے اور اسی لیے بھی کہ چاروں قتل کیے گئے اور شہادت کی موت پائی، پس ہم ان سے محبت کرنے والے ہیں اور ان چاروں کو جن چاروں نے قتل کیا ہے ان سے نفرت و بغض رکھنے والے ہیں۔[4]
Flag Counter