((لَقَدْ فُضِّلَتْ خَدِیْجَۃُ عَلَی نِسَائِ أُمَّتِيْ۔))[1] ’’خدیجہ کو میری امت کی خواتین پر فضیلت دی گئی ہیں۔‘‘ ایک دوسری روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((أَفْضَلُ نِسَائِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ خَدِیْجَۃُ وَ فَاطِمَۃُ وَ مَرْیَمُ وَاَسِیَۃُ۔)) [2] ’’خواتین جنت میں سب سے افضل خدیجہ، فاطمہ، مریم اورآسیہ ہیں۔‘‘ ایک تیسری روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((حَسْبُکَ مِنْ نِسَائِ الْعَالَمِیْنَ: مَرْیَمُ ابْنَۃُ عِمْرَانَ، وَ خَدِیْجَۃُ بِنْتُ خُوَیْلِدٍ، وَ فَاطِمَۃُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ، وَ آسِیَۃُ امْرَأَۃُ فِرْعَوْنَ۔)) [3] ’’خواتین دنیا میں سے مریم بنت عمران، خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد اور فرعون کی بیوی آسیہ تمھارے نمونہ کے لیے کافی ہیں۔‘‘ پس پہلی روایت میں ’’امت‘‘ کی اضافت یائِ متکلم کی طرف ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ امت مسلمہ کی جملہ خواتین میں سب سے افضل خدیجہ ہیں اور دوسری روایت کے بارے میں حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’یہ واضح و صریح نص ہے اس میں کسی تاویل کی گنجائش نہیں ہے۔‘‘[4] جب کہ تیسری روایت کے الفاظ بھی امت کی خواتین میں خدیجہ کی علی الاطلاق افضلیت پر دلالت کرتے ہیں۔ اسی طرح خاص فاطمہ رضی اللہ عنہا کی افضلیت پر دلالت کرنے والی یہ حدیث ہے ،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یَا فَاطِمَۃُ أَلَا تَرْضِیْنَ أَنْ تَکُوْنِيْ سِیِّدَۃَ نِسَائِ الْمُؤْمِنِیْنَ، أَوْ سَیَّدَۃَ نِسَائِ ہٰذِہِ الْأُمَّۃِ۔))[5] ’’اے فاطمہ! کیا تمھیں یہ پسند نہیں کہ تم مومن خواتین کی سردار، یا اس امت کی خواتین کی سردار بنو۔‘‘ اور ایک روایت کے الفاظ ہیں کہ: ((سَیِّدَۃَ نِسَائِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ۔)) [6] ’’یعنی جنتی خواتین کی سردار۔‘‘ پس یہ روایت واضح اور صریح ہے اور اس میں کسی تاویل کی قطعاً گنجائش نہیں ہے۔ اس حدیث کے الفاظ بصراحت یہ بتاتے ہیں کہ آپ امت مسلمہ کی خواتین اور اسی طرح جنتی خواتین کی سردار ہیں اور یہ ایسی فضیلت ہے جس میں فاطمہ اور ان کی والدہ رضی اللہ عنہما دونوں شریک ہیں، یعنی یہ دونوں امت مسلمہ کی خواتین میں سب سے افضل |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |