Maktaba Wahhabi

702 - 1201
علاوہ ازیں یہ روایت صحیحین کے علاوہ دیگر کتب حدیث میں متعدد اسناد اور مختلف الفاظ میں وارد ہے اور وہاں اس بات کی صراحت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کن مقامات اور شہروں کی طرف اشارہ کیا تھا، بس وہی روایات حقیقت بیانی کے ساتھ ساتھ شیعہ و روافض کی تردید کے لیے کافی ہیں۔ ان کی تردید کے لیے مزید تکلف کرنے کی چنداں ضرورت نہیں ہے، بہتر ہوگا کہ سردست متعدد اسناد سے وارد ابن عمر رضی اللہ عنہما اور دیگر راویوں کی چند روایات نقل کر دی جائیں۔ ٭ چنانچہ لیث روایت کرتے ہیں کہ نافع سے اور وہ روایت کرتے ہیں ابن عمر سے کہ انھوں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مشرق کی طرف رخ کیے تھے اور فرما رہے تھے: (( أَ لَا إِنَّ الْفِتْنَۃَ ہٰہُنَا، مِنْ حَیْثُ یَطْلُعُ قَرْنُ الشَّیْطَانِ۔))[1] ’’اے لوگو! فتنہ یہاں سے برپا ہوں گے، جہاں سے شیطان کا سر نمودار ہوتاہے۔‘‘ ٭ عبید بن عمر سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا اور انھوں نے ابن عمر سے روایت کیا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم حفصہ رضی اللہ عنہا کے دروازہ پر کھڑے ہوئے، اوراپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ((اَلْفِتْنَۃُ مِنْ حَیْثُ یَطْلَعُ قَرْنُ الشَّیْطَانِ۔)) [2] ’’فتنے وہاں سے بپا ہوں گے جہاں سے شیطان کا سر نمودار ہوتا ہے۔‘‘ آپ نے دو یا تین بار یہی بات دہرائی۔ ٭ سالم بن عبد اللہ سے روایت ہے، انھوں نے اپنے باپ عبداللہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا درآں حالاں کہ آپ کار خ مشرق کی طرف تھا: ((ہَا، إِنَّ الْفِتْنَۃَ ہٰہَنَا، ہَا اِنَّ الْفِتْنَۃَ ہٰہُنَا، ہَا إِنَّ الْفِتْنَۃَ ہٰہُنَا، مِنْ حَیْثُ یَطْلُعُ قَرْنُ الشَّیْطَانِ۔)) [3] ’’خبردار رہو، فتنہ یہاں سے بپا ہوں گے، خبردار رہو فتنہ یہاں سے بپا ہوں گے، خبردار رہو فتنہ یہاں بپا ہوں گے، جہاں سے شیطان کاسر نمودار ہوتا ہے۔‘‘ یہ چند روایات ہیں جن میں اس سمت کی صراحت ہے، جدھر آپ نے اشارہ کیا تھا، وہ مشرق کی سمت ہے اوران روایات سے شیعہ و روافض کی پیش کردہ روایت کی تفسیر ہوجاتی ہے اور اشارہ کا مقصود سامنے آجاتا ہے۔[4] ٭ اسی طرح اس حدیث کی بعض دوسری روایات میں ان مقامات اور شہروں کی بھی تعیین و تصریح ہے، جن کی
Flag Counter