Maktaba Wahhabi

663 - 1201
صحابہ نے صاف طور سے اپنی کنارہ کشی کا مظاہرہ کیا۔ اسی طرح شہادت عثمان رضی اللہ عنہ کے بعد بہت سے بدری صحابہ نے اپنے گھروں میں گوشہ نشینی کو ترجیح دی اور تا عمر اسی پر قائم رہے۔ [1] ابو حمیدالساعدی الانصاری رضی اللہ عنہ جو کہ ایک بدری صحابی ہیں، شہادت عثمان رضی اللہ عنہ پر اپنے دکھ کا اظہار اس طرح کرتے ہیں: اے اللہ! میں قسم کھاتا ہوں کہ جب تک میں تجھ سے نہ آملوں ،ہنس نہیں سکتا۔[2]یہ لوگ سوچ رہے تھے کہ اس نازک ترین حالت میں مدینہ سے نکل جانا ایسے پرفتن گڑھے میں پھسل جانے کے مترادف ہے جس کا انجام ماضی میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں جہاد کی بربادی کی شکل میں ظاہر ہوسکتا ہے۔[3] تاہم یہ نہیں کہا جاسکتا کہ تمام صحابہ آپ کا ساتھ دینے سے پیچھے رہے، بلکہ کچھ صحابہ نے آپ کا ساتھ دیا تھا، البتہ ان کی تعداد مختصر تھی۔ شعبی فرماتے ہیں: ’’معرکۂ جمل میں علی، طلحہ، عمار اور زبیر رضی اللہ عنہم کے علاوہ کوئی صحابی حاضر نہ ہوا، اگر ان کے علاوہ کسی پانچویں کو کوئی پیش کردے تو میں بہت بڑا جھوٹا ہوں۔‘‘ [4] ایک روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا: اگر کوئی تم سے کہے کہ جنگ جمل میں بدری صحابہ میں سے چار کے علاوہ شریک ہوئے تو اسے جھٹلا دو، علی اور عمار رضی اللہ عنہما ایک طرف تھے اور طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہما دوسری طرف۔[5] ایک اور روایت میں ہے کہ علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ بصرہ جانے کے لیے بدری صحابہ میں سے چھ کے علاوہ ساتواں نہیں گیا۔[6]گویا امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ صرف بدری صحابہ کی شرکت کی بات کررہے ہیں کہ ان کی تعداد اس سے زیادہ نہ تھی۔ بہرحال اس فتنہ میں انصار مدینہ نے نہایت معمولی تعداد میں علی رضی اللہ عنہ کا ساتھ دیا۔ ابن سیرین اور شعبی کا بیان ہے کہ جس وقت فتنہ رونما ہوا، اس وقت مدینہ میں دس ہزار سے زیادہ صحابہ کرام سکونت فرما تھے، ان میں سے اس میں نکلنے والوں کی تعداد بیس سے متجاوز نہ تھی۔ ان دونوں نے جنگ جمل و صفین کو فتنہ سے تعبیر کیا ہے۔[7] مختصر یہ کہ جو لوگ خلیفۂ راشد علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ بصرہ گئے ان کی تعداد کم تھی، اسی طرح جنگ جمل میں ان کی کتنی تعداد نے شرکت کی اس کے بارے میں بھی یقین سے کوئی بات نہیں کہی جاسکتی۔ کیونکہ معرکہ کی ہولناکی اور کثرت احداث کے باوجود تاریخی مصادر اس بات سے خاموش ہیں کہ اس میں کتنے صحابہ نے شرکت کیا، کتنے شہید ہوئے اور کتنے زخمی۔[8]ہاں ایک روایت اس سلسلہ میں وارد ہے جو کسی حد تک اس نازک دور کی حقیقی صورتحال
Flag Counter