عثمان کے بدلے کے لیے اٹھنے والی آپ کی تحریک پر کیچڑ اچھالتے ہیں اور انتہایہ ہے کہ اپنی اسی غلط فہمی کے نتیجہ میں آپ کو مجتہد ماننے سے انکار کرتے ہیں، کیونکہ آپ رضی اللہ عنہا نے چشمۂ ’’حوأب‘‘[1]سے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ممانعت کی مخالفت کی تھی۔ مختلف تاریخی مصادر میں بھی یہ واقعہ ذکر ہے، لیکن ان میں بیشتر روایات غیراطمینان بخش ہیں۔ چنانچہ امام طبری نے اسماعیل بن موسیٰ الغزاری کی سند سے اس واقعہ سے متعلق ایک طویل روایت نقل کی ہے، لیکن اسماعیل کے بارے میں ابن عدی کا قول ہے کہ اس میں غلو اور تشیع تھا، جس کی وجہ سے اسے لوگوں نے قبول نہیں کیا۔[2] اسی طرح فزاری نے علی بن عابس الازرق کی سندسے یہ واقعہ نقل کیا ہے، لیکن حافظ ابن حجر اور نسائی علی بن عابس کے بارے میں فرماتے ہیں، کہ وہ ضعیف ہے۔[3] علی بن عابس اس واقعہ کو ابو الخطاب الہجری سے روایت کرتا ہے، جب کہ وہ بھی مجہول راوی ہے۔[4]پھر یہ مجہول راوی صفوان بن قبیعہ احمسی نامی ایک دوسرے مجہول راوی سے روایت کرتا ہے[5]اور آخر میں ایک ایسے آدمی سے روایت کی ہے جس کی شخصیت سب سے زیادہ مجہول ہے۔ یہ آدمی ’’العزنی‘‘ صاحب الجمل (اونٹ والا) ہے، حالانکہ اس کی طرف صاحب الجمل کی نسبت صحیح نہیں ہے بلکہ حقیقت میں یعلیٰ بن امیہ ’’صاحب الجمل‘‘ کے نام سے مشہو ر ہیں۔[6] یہ تو رہی مذکورہ روایت کی اسنادی حیثیت۔ اگر آپ اس کے متن پرغور کریں گے تو روایت کے آخر میں رفض اور تشیع کی بو واضح طور سے محسوس کریں گے۔ اس لیے کہ یہ روایت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ تصور دینا چاہتی ہے کہ وہ ابو بکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے مقابلہ میں خود کو خلافت کا زیادہ مستحق سمجھتے تھے، جب کہ صحیح اور تحقیق شدہ تمام روایات اس کے بالکل برعکس پیغام دیتی ہیں۔[7] پس سند اور متن میں مذکورہ خامیوں کی بنا پرہمارے سامنے یہ حقیقت آشکارا ہوجاتی ہے کہ یہ روایت صحیح نہیں ہے۔[8]اس روایت کے علاوہ اس موضوع پر دوسری کئی روایات بھی ملتی ہیں، لیکن سندومتن ہر دواعتبار سے یہ روایات بالکل غلط اور بے بنیادہیں۔ یہ روایات محض اس لیے گھڑی گئیں اور انھیں اس لیے رواج دیا گیاتاکہ بزرگ وافضل ترین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ہدف ملامت بنایا جاسکے اور ان کے بارے میں یہ تصور عام کیا جاسکے کہ ان صحابہ اور بالخصوص طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہما جیسے دو جلیل القدر اصحاب رسول کی اس کارروائی کا مقصد صرف دنیا طلبی اور جاہ ومنصب کا حصول تھا، اور چونکہ مقاصد ہی وسائل کے لیے جواز کی راہ ہموار کرتے ہیں اس لیے ان لوگوں نے بھی اپنے مقصد تک پہنچنے کے لیے جنگ اور مسلمانوں کے درمیان فتنہ کی |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |