حدیث سنائی تو زبیر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیا آپ لوٹ جائیں گی! ممکن ہے اللہ تعالیٰ آپ کے ذریعہ سے لوگوں میں صلح کرادے۔[1]اور امام حاکم نے اس حدیث کو اسی لفظ کے ساتھ یعلیٰ بن عبید عن اسماعیل کی سند سے نقل کیا ہے۔ [2] امام البانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’اس حدیث کی سند بالکل صحیح ہے۔ کبار ائمہ حدیث ابن حبان، ذہبی،ابن کثیر اور ابن حجر نے اس کی تصحیح کی ہے۔ ‘‘[3] یہ صحیح روایات ہیں، اس میں جھوٹی شہادت، تدلیس اور ضعیف روایات کی بہتان تراشیاں کہ جن سے شانِ صحابہ بالکل پاک ہے، ان کا قطعاً وجو دنہیں ہے۔[4] علمائے حدیث کی تصحیح کردہ ان روایات کا بغور جائزہ لینے والا کوئی بھی شخص یہ نہیں کہہ سکتا کہ ان میں عائشہ رضی اللہ عنہا کو رک جانے یاآگے بڑھ جانے کا کوئی حکم ہے، بلکہ زیادہ سے زیادہ جو بات سمجھ میں آرہی ہے وہ یہ کہ آپ رضی اللہ عنہا اپنے جی میں سوچ رہی تھیں کہ معلوم نہیں کس کے ساتھ یہ معاملہ ہو اور اسے چشمۂ ’’حوأب‘‘ سے گزرنا پڑے؟ رہیں وہ روایات جن میں عائشہ رضی اللہ عنہا کو روکا گیا ہے اور جس کے الفاظ اس طرح ہیں: ((اِیَّّاکَ اَنْ تَکُوْنَ یَا حُمَیْرَآئَ۔)) [5] ’’اے حمیرا (گوری عورت ) تم خود کو اس سے بچانا۔ ‘‘ تویہ روایات محدثین کے نزدیک صحیح نہیں ہیں، بلکہ سخت ضعیف ہیں۔[6] لہٰذا صحیح بات یہ ہے کہ چشمۂ ’’حوأب‘‘ سے عائشہ رضی اللہ عنہا کا گزر ہوا اور بعد کے حادثات میں اس کا کوئی منفی اثر نہیں رہا۔ نہ ہی عائشہ رضی اللہ عنہا پراس کا اتنا زبردست نفسیاتی اثر ہی تھا کہ مسلمانوں کی اصلاح اور ان کی غلط فہمیوں کے ازالہ کا جو عظیم مقصد لے کر آپ نکلی تھیں، اس سے رک جانے سے متعلق پوری سنجیدگی سے سوچنے لگی ہوں، بلکہ واپسی کے لیے اندیشہ کا اظہار تھا۔ جسے آپ نے ان الفاظ میں ادا کیا تھا: ((مَا اَظُنِّیْ إِلَّا رَاجِعَۃٌ۔)) میں سوچ رہی ہوں کہ لوٹ جاؤں۔ گویا واپسی کا صرف ایک معمولی سا احتمال تھا۔ لیکن جب آپ نے اپنے مقصد پر نظر ڈالی اور ساتھ ہی زبیر رضی اللہ عنہ نے یہ کہا کہ ممکن ہے اللہ تعالیٰ آپ کے ذریعہ سے مسلمانوں کے درمیا ن اصلاح پیدا کردے، تو آپ نے اس احتمال کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ [7] ایک زمانہ سے آج تک چشمۂ ’’حوأب‘‘ اور اس سے متعلق احادیث کا مسئلہ[8] شیعہ حضرات کے لیے ایک ہموار میدان کا کام دے رہا ہے، جہاں سے وہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو طعن وتشنیع کا نشانہ بناتے ہیں اور خون |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |