کے خلاف جنگ میں شرکت کی تھی، جب کہ معرکۂ جمل وصفین میں مسلمانوں کی باہمی لڑائی میں ان دونوں نے شرکت نہیں کی۔ نیز جب حسن بن علی رضی اللہ عنہما معاویہ رضی اللہ عنہ کے حق میں خلافت سے دست بردار ہوگئے اور ان کی خلافت پر امت مسلمہ متحد ہوگئی تو کنارہ کشی کرنے والے انھیں صحابہ نے دستِ معاویہ پر بیعت کرنے میں پیش قدمی کا مظاہرہ کیا۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’قتال سے کنارہ کش رہنے والے ابن عمر، سعد بن ابی وقاص اور محمد بن مسلمہ جیسے تمام لوگوں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کی۔‘‘[1] مذکورہ صحابہ کرام کے اقوال اور حالات پر غور کرنے سے ہم اس نتیجہ پر پہنچتے ہیں کہ جن صحابہ نے اس فتنہ میں طرفین میں سے کسی کا ساتھ نہ دیا، غالباً ان کی کنارہ کشی کی وجہ یہ تھی کہ یہ معاملہ ان کے لیے نہایت پیچیدہ اور غیر واضح تھا، جیسا کہ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’ان کے سامنے یہ بات واضح نہ تھی، کہ کون حق پر ہے اور کون باطل پر‘‘ جیسا کہ سعد بن ابی وقاص نے صریحاً اس بات کا اظہار بھی کیا۔‘‘ یا دوسری وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ وہ لوگ اس مصیبت سے خلاصی پانے کے لیے قتال ہی کو واحد حل نہیں مانتے تھے، بلکہ صلح کو ترجیح دیتے تھے، اس لیے کہ صلح میں بھلائی ہے اور صلح کا تقاضا یہ ہے کہ مسلمانوں کو متحد کرنے کے لیے اپنے بعض حقوق سے بھی دست بردار ہوجایا جائے۔ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کی بات سے ہمیں کچھ اسی طرح کی رہنمائی ملتی ہے، وہ علی رضی اللہ عنہ کی امامت اور فضل کے معترف تھے، لیکن اس موقع پر علی رضی اللہ عنہ سے معذرت کے ساتھ عرض کیا تھاکہ اس راستہ میں آپ کا ساتھ دینا مناسب نہیں سمجھتا۔ [2] علمائے سلف نے فتنہ سے کنارہ کش رہنے والے صحابہ کے حق میں معذرت کے یہ الفاظ تحریر کیے ہیں: ٭ قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’بیان کیاجاتا ہے کہ جن صحابہ نے اس قتال میں شرکت کرنے سے توقف کیا انھوں نے فتنوں سے دور رہنے والی احادیث کو عموم پر محمول کیا اور صحابہ کے درمیان رو نماہونے والے تمام اختلافات اور قتال میں ان سے دور رہے۔‘‘[3] ٭ ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’کنارہ کش رہنے والوں کے پاس اس سے زیادہ کوئی دلیل نہ تھی کہ ان کے سامنے حق واضح نہ تھا اور جس کے سامنے حق واضح نہ ہو اس کے ساتھ ہم اس سے زیادہ کچھ کر بھی نہیں سکتے کہ اس کے سامنے حق کا طریقہ واضح کریں یہاں تک کہ حقیقت اس کے سامنے واضح ہوجائے۔‘‘[4] ٭ حافظ ابن حجر فرماتے ہیں: ’’حق بات یہ ہے کہ مذکورہ صحابہ میں سے ہر ایک کے موقف کو درستگی پر محمول کیا |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |