Maktaba Wahhabi

611 - 1201
کبار صحابہ کی طرف منسوب جھوٹے خطوط دکھا دکھا کرلوگوں کو دھوکہ میں رکھا، یہاں تک کہ جب یہ اعرابی مدینہ منورہ پہنچے اور اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے تو انھیں ان کی طرف سے کوئی دل جوئی اور ہمت افزائی نہ ملی، اور عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف نفرت کی آگ بھڑکانے والے جو خطوط ان کی طرف منسوب تھے سب نے ان سے اپنی برأت ظاہر کی۔[1] بدؤوں نے عثمان رضی اللہ عنہ کو حقوق کا محافظ پایا اور فسادیوں نے آپ پر جو کچھ تہمتیں لگائی تھیں آپ نے اس سلسلہ میں ان سے مناظرہ کیا، ان کی بہتان طرازیوں کی تردید کی اور اپنے گورنروں کی سچائی وامانت داری کو ان کے سامنے واضح کیا۔ یہ سب کچھ دیکھ سن کر ان اعرابیوں کے ایک قائد مالک بن اشتر نخعی نے اپنے ساتھیوں سے کہا: ’’ شاید اس کے اور تمھارے ساتھ دھوکا کیا گیا ہے۔ ‘‘[2] امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ عبداللہ بن سبا کو مصر میں فتنہ کا سرغنہ، گورنروں اور پھر امیرالمومنین عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف حقد وحسد اور انتقامی جذبات کے بیج بونے والا قراردیتے ہیں۔[3] ابن سبا تنہا سب کچھ نہ تھا، بلکہ سازش کاروں کے سازشی جال، دھوکا، حیلہ اور مکر جیسے متعدد اسلوب اور بدؤوں اور قراء کی فوج کشی کے توسط سے اپنی کارروائی انجام دے رہا تھا۔ حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں کہ ابن سبا کا ظہور اور اس کا مصر جانا، اور پھر لوگوں کے درمیان خود ساختہ عقیدہ کو رواج دینا، عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف متعدد گروہوں کے اٹھ کھڑے ہونے کا سبب تھا۔ اس کی اس چال سے باشندگان مصر کے بہت سے لوگ فتنہ میں پڑ گئے۔[4] ماضی اور حال کے تمام مشہور علماء و مؤرخین اس بات سے متفق ہیں کہ ابن سبا مسلمانوں کے درمیان اپنے باطل عقائد وخیالات اور سبائی منصوبوں کو لے کر اٹھا، تاکہ مسلمانوں کو ان کے دین اور خلیفہ کی اطاعت سے الگ کردے اور ان میں اختلاف وانتشار ڈال دے۔ چنانچہ ہنگامہ پسند اور بازاری قسم کے لوگ اس پر متحد ہوگئے اور یہیں سے اس سبائی فرقہ کا وجود ہوا، جس نے امیرالمومنین عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی شہادت اور اس کے نتیجہ میں معرکۂ جمل وصفین کے لیے طوفان بلاخیز لانے میں اہم کردار ادا کیا۔ سبائیوں کی مفسدانہ کارروائی سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا منصوبہ نہایت منظم تھا، اس لیے اپنے افکار وعقائد کی تشہیر اور ان کے لیے مقبولیت کا رخ بہت ہوشیاری اور مہارت سے متعین کیا گیا تھا۔ پروپیگنڈائی ذہن ود ماغ اس کے ہاتھ میں تھے اور عوام الناس وبازاری قسم کے لوگوں میں اثر انداز ہونے والے اسباب اور صلاحیتیں مکمل طور سے اس کے گرفت میں تھیں، ملک کے حساس شہروں خواہ وہ بصرہ ہو، کوفہ ہو یا مصر ہر جگہ جاہل عوام کی قبائلی عصبیت کا استحصال کرتے ہوئے اپنی ذیلی تنظیمیں قائم کرنے میں اس کا کردار نہایت متحرک تھا، بدؤوں اور غلاموں کے دلوں میں نفرت اور غصہ کے جذبات بھڑکانے میں وہ کامیاب تھا۔
Flag Counter