جائیں جب میں روزہ سے ہوں۔[1] آپ کی نیک صفت یہ بھی تھی کہ آپ نہایت رحم دل اور سخی واقع ہوئے تھے، اسلام میں سبقت لے جانے والوں کی عظمت اور مقام و مرتبہ کا احترام کرتے تھے، ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سخت مالی پریشانی سے دوچار ہوئے، وہ قرض سے بوجھل تھے، چنانچہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس گئے، تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان کے لیے اپنا گھر خالی کردیا او رکہا: میں آپ کے ساتھ بھی وہی کروں گا جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا تھا، ذرا بتائیں کہ آپ کتنے مقروض ہیں؟ انھوں نے کہا: بیس ہزار، آپ نے انھیں چالیس ہزار عطا کیے، مزید بیس غلام اور گھر میں جو کچھ تھا سب دے دیا۔[2] ابن عباس رضی اللہ عنہ بہت فصیح و بلیغ بھی تھے، سامعین کو سمجھانے کی آپ کے اندر عجیب و غریب صلاحیت تھی، اعمش کا بیان ہے کہ ابووائل نے ہم سے بیان کیا کہ ایام حج میں جب ابن عباس رضی اللہ عنہما ہمارے امیر تھے، آپ نے خطبہ دیا، سورہ نور کی تلاوت فرمائی، تلاوت کرتے اور تفسیر بھی بتاتے، میں آپ کی قراء ت و تفسیر سن کر کہنے لگا کہ اب تک اس آدمی کی طرح کسی کا کلام نہ میں نے سنا اور نہ دیکھا، اگر اہل فارس، اہل روم اور ترک اسے سن لیتے تو اسلام لے آتے۔[3] شکل و شبہات میں بھی آپ نہایت خوبصورت تھے، فصیح اللسان تھے اور علم و معرفت سے مالا مال تھے۔ مسروق کا بیان ہے کہ جب میں ابن عباس کو دیکھتا تو کہتا: لوگوں میں سب سے زیادہ خوبصورت ہیں، جب وہ بولتے تو میں کہتا: لوگوں میں سب سے زیادہ فصیح ہیں اور جب کوئی معلومات بیان کرتے تو میں کہتا: لوگوں میں سب سے بڑے عالم ہیں۔[4] قاسم بن محمد کہتے ہیں : میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کی مجلس میں کبھی باطل نہیں دیکھا۔[5] وفات سے قبل آپ آنکھ کی بینائی سے محروم ہوگئے تھے ۔ اس سلسلہ میں آپ نے یہ شعر کہا: إِنَّ یَّاَخُذَ اللّٰہَ مِنْ عَیْنَیَّ نُوْرِہُمَا فَفِيْ لِسَانِيْ وَ قَلْبِيْ مِنْہُمَا نُوْرٌ ’’اگر اللہ نے میری دونوں آنکھوں کو بے نور کردیا تو کوئی تکلیف نہیں، میری زبان اور میرے دل میں ان دونوں کا نور موجود ہے۔‘‘ قَلْبِيْ ذَکِیٌّ وَ عَقْلِيْ غَیْرُ ذِيْ دخَلٍ وَ فِيْ فَمِيْ صَارِمٌ کَالسَّیْفِ مَأْثُوْرٌ[6] |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |