و:…چوري کرنے سے پہلے چور کي گرفتاري: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک اگر چور محفوظ مقام سے سامان چوری کرنے سے قبل گرفتار کرلیا جاتا ہے تو اس کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا، چنانچہ حارث علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ آپ کے پاس ایک چور لایا گیا، جو نقب زنی کرتے ہوئے گرفتار کیا گیاتھا، لیکن آپ نے اس کا ہاتھ نہیں کاٹا۔[1] دوسری روایت میں ہے کہ البتہ آپ نے اسے تعزیری کوڑے لگوائے۔[2] ز:…بار بار چوري کرنے والے کا حکم: ابن المنذر وغیرہ علی رضی اللہ عنہ کا مسلک نقل کرتے ہیں کہ جو شخص پہلی بار چوری کرے اس کا دایاں ہاتھ کاٹا جائے گا، پھر اگر دوبارہ چوری کی تو اس کا بایاں پاؤں کاٹ جائے اور اگر تیسری اور چوتھی مرتبہ چوری کرے تو اس کا دوسرا ہاتھ اور دوسرا پاؤں نہ کاٹا جائے بلکہ اس پر تعزیری سزا نافذ کی جائے۔[3] چنانچہ عبداللہ بن سلمہ سے روایت ہے کہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس ایک چور لایا گیا آپ نے اس کا ہاتھ کاٹا، پھر دوبارہ وہی چور لایا گیا، آپ نے اس کا ایک پاؤں کاٹا، تیسری مرتبہ بھی چوری کے جرم میں لایا گیا تو آپ کہنے لگے: کیا میں اس کا ہاتھ کاٹ دوں؟ بھلا کس سے یہ استنجا وغیرہ کرے گا؟ اور کس سے کھائے گا؟ پھر کہا: کیا میں اس کا پاؤں کاٹ دوں؟ بھلا یہ کس سے چلے گا؟ مجھے اللہ سے شرم آتی ہے پھر آپ نے اس کی پٹائی کی اور عمر قید سزا سنائی۔[4] مغیرہ اور شعبی کا بیان ہے کہ علی رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: اگر ایک ہی چور بار بار چوری کرے گا تو اس کا ایک ہاتھ اور ایک پاؤں کاٹ دوں گا اور اگر پھر بھی باز نہ آیا تو اسے جیل کے حوالہ کردوں گا۔[5] اور شعبی کی ایک دوسری روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ چوری کی سزا میں صرف ایک ہاتھ اور ایک پاؤں کاٹتے تھے، لیکن اگر اس کے بعد بھی چور چوری کرتا رہتا تو وہ قید خانہ میں ڈال دیا جاتا اور قید بامشقت ہوتی، نیز فرماتے: مجھے اللہ سے شرم آتی ہے کہ میں اس کا ایک ہاتھ نہ چھوڑوں کہ وہ کھائے اور استنجا کرے۔[6] ح:… ہاتھ کاٹنا اور اسے ٹانگنا: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک چور کا ہاتھ کاٹنا اور کٹے ہوئے ہاتھ کو چور کی گردن میں لٹکا دینا مستحب ہے۔[7] چنانچہ حجیہ بن عدی سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ چور کا ہاتھ کاٹتے، پھر اس کو داغ دیتے پھر چور کو قید کردیتے اور جب علاج معالجہ کے بعد ان کے ہاتھ تندرست ہوجاتے تو آپ انھیں باہر نکلواتے، پھر فرماتے: اپنے ہاتھوں کو اللہ کی طرف اٹھاؤ، وہ سب اپنے ہاتھ اٹھاتے، پھر آپ پوچھتے: تمھارا ہاتھ کس نے کاٹا؟ وہ سب جواب دیتے: علی نے۔ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |