Maktaba Wahhabi

458 - 1201
نافذ کرنے پر متفق ہوئے۔[1] محمد ضیاء الدین الریس نے مستند تاریخی نصوص کے حوالہ سے مستشرقین کی اس یاوہ گوئی کی تردید کی ہے اور ثابت کیاہے کہ یہ محض ایک دعویٰ ہے، اس کی کوئی اساس اور دلیل نہیں اوریہ کہ مسلم علمائے محققین اور فقہاء ہر دور میں عمر اور دوسروں کی ایجادات میں فرق کو واضح کرتے رہے، صرف یہی نہیں بلکہ عمر رضی اللہ عنہ کے عہد میں خراج کے معاملات میں نہایت باریکی سے تفصیلات پیش کرتے رہے ہیں۔[2] بہرحال یہ کوئی نئی بات نہیں، بلکہ مستشرقین اور ان کے دم چھلوں کی تو یہ عادت ہی رہی ہے کہ اسلام کے پیشواؤں اور اس کی عظیم المرتبت شخصیات کو طعن و تشنیع کا نشانہ بنائیں، افسوس تو اس بات پر ہے کہ یہ لوگ مسلمانوں میں ایسے لوگوں کو پاجاتے ہیں جو انھیں نہایت عظمت و احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ آخر میں مختصراً ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں داخلی جنگوں اور آپسی اختلافات کی وجہ سے محکمہ مالیات، محکمہ فوج، حتی کہ منصب خلافت جیسے متعدد اہم ملکی ادارے زبردست متاثر ہوئے اور بالآخرنتیجہ یہ ہوا کہ خلافت راشدہ کا زوال ہوگیا۔ ان شاء اللہ اس کی تفصیل آئندہ صفحات میں مناسب مقام پر ذکر کروں گا۔ 
Flag Counter