Maktaba Wahhabi

364 - 1201
کرتے ہیں کہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ دنیا اور اس کی رعنائیوں سے گھبراتے تھے، جب کہ رات اور اس کی تاریکی سے انسیت رکھتے تھے۔ اللہ کی قسم اٹھا کر کہتا ہوں کہ میں نے انھیں ایسے وقت میں دیکھا جب کہ رات کی تاریکی پوری طرح پھیل چکی تھی اور ستارے ڈوب چکے تھے، آپ داخل محراب اپنی داڑھی پکڑے بے حد بے قرار تھے، اور نیش زدہ انسان کی طرح تڑپ رہے تھے۔ آہ و بکا کا یہ عالم تھاکہ جیسے کوئی غم کا مارا ہو۔ تضرع میں ڈوبے ہوئے ان کے دعائیہ کلمات: ’’اے ہمارے رب! اے ہمارے رب!‘‘ جیسے ابھی میرے کانوں سے ٹکرا رہی ہوں۔ اللہ سے آہ وبکا کرتے، پھر دنیا سے مخاطب ہوتے اور کہتے: ’’اے دنیا! کیا تو مجھ کو فریفتہ کرنا چاہتی ہے یا تو میرے لیے بے تاب ہے؟ دور ہو جا، دور ہوجا، میرے علاوہ کسی اور کو دھوکا دے، میں نے تجھے آخری طلاق دے دی ہے، تیری زندگی نہایت مختصر، تیری مجلس نہایت حقیر اور تیرا مرتبہ انتہائی گھٹیا ہے۔ ہائے افسوس! زادراہ کم ہے، سفر طویل ہے اور راستہ پُرخطر ہے‘‘ اور پھر معاویہ رضی اللہ عنہ کے آنسو ان کی داڑھی پر بہنے لگے، وہ بے خود سے ہوگئے، پھر اپنی آستین سے آنسو پونچھنے لگے، یہ منظر دیکھ کر سارے لوگ ہچکیاں لے کر رو رہے تھے، پھر معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ابوالحسن (علی رضی اللہ عنہ ) -اللہ ان پر رحم کرے- ایسے ہی تھے، اے ضرار! تمھیں ان کی جدائی کا کس قدر غم ہے؟ ضرار نے کہا: میں ایسے ہی بے چین ہوں جیسے کسی عورت کا اکلوتا بیٹا اس کی گود میں ذبح کردیا جائے، اس کے آنسو نہ تھمتے ہوں اور غم ٹھنڈا نہ ہوتا ہو، پھر وہ اٹھے اور باہر نکل گئے۔[1] ایک مرتبہ اشترنخعی امیر المومنین علی بن ابی طالب کے پاس گیا، رات کا وقت تھا اور آپ نماز میں مشغول تھے، اشتر علی رضی اللہ عنہ سے مخاطب ہو کر کہنے لگا: دن میں روزہ رکھنا، رات میں شب بیداری کرنا اور بقیہ اوقات میں دوڑ بھاگ کی تھکاوٹیں!! جب علی رضی اللہ عنہ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ’’چونکہ سفر آخرت بہت طویل ہے، اس لیے رات میں بھی اسے طے کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘[2] امیرالمومنین علی رضی اللہ عنہ تقویٰ، مراقبت و خشیت الٰہی پر لوگوں کو ابھارتے رہتے تھے، آپ نے فرمایا: ’’اے لوگو! اس ہستی سے ڈرو کہ جس سے اگر کوئی بات زبان سے کہو تو سنے اور اگر دل میں چھپاؤ تو جانے، اس موت سے عمل میں سبقت کرو جس سے اگر تم فرار اختیار کرو تو دوڑا کر دبوچ لے اور اگر اپنی منزل پر رہو تو بھی پکڑ لے۔‘‘[3] ٭ آپ فرماتے تھے: ’’اے لوگو! مجھ سے یہ چند باتیں سیکھ لو، اگر تم اس کی تلاش میں رات اور دن اپنی سواری دوڑا کر اسے بے دم کردو تو بھی اس جیسی قیمتی چیز نہ پاؤ گے: (1)کوئی بندہ اگر امید لگائے تو صرف اپنے رب سے اور ڈرے تو صرف اپنے گناہ سے۔(2) جس چیز کا علم نہ ہو اس کے بارے میں علم حاصل کرنے سے ہرگز نہ شرم
Flag Counter