رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سناہے: ’’اَنْزِلُوْا النَّاسَ مَنَازِلَہُمْ‘‘ ’’لوگوں کو ان کے مناسب مقام و مرتبہ پر رکھو۔‘‘ [1] یہ ہے حاجت مندوں کی ضرورت کی تکمیل، ان کے معاملات کے اہتمام اور احساسات کی رعایت سے متعلق امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کا گراں قدر اور مثالی موقف۔ اس واقعہ میں سب سے زیادہ حیرت انگیز اور قابل اعتبار پہلو آپ کی یہ بات ہے: ’’اپنی ضرورت کو زمین پر لکھو۔‘‘ آج کے اس ستم رسیدہ دور میں بے شمار محتاج انسان، تعاون دینے والوں کے سامنے جب اپنی ضرورت پیش کرتے ہیں تو ان کی طرف سے مختلف ذلتوں کا سامنا کرتے ہیں، بلکہ بعض اوقات خوف سے ان کی زبانیں اس طرح کانپتی ہیں کہ وہ بولنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ جب علی رضی اللہ عنہ نے اس محتاج کے ساتھ احسان و کرم کا اپنا بے نظیر سلوک پیش کیا تو اس کے احساسات دوبالا ہوگئے اور مذکورہ اشعار میں اپنے جذبات کا اظہار کیا۔[2] سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے اخلاق حسنہ کا ایک حصہ یہ بھی تھا کہ آپ مہمان نواز تھے، مہمان کی آمد پر خوش ہوتے تھے، اپنے ایسے بھائیوں کو ڈھونڈ کر لاتے اور ان کی عزت و توقیر کرتے، چنانچہ آپ خود فرماتے ہیں : ’’ایک ہفتہ سے میرے پاس کوئی مہمان نہیں آیا، مجھے خدشہ لگا ہے کہ کہیں اللہ کو میری رسوائی تو مقصود نہیں ہے۔‘‘[3] اور فرمایا: ’’میں اپنے کسی مسلمان بھائی کو اللہ کے راستہ میں بیس درہم دے دوں یہ میرے نزدیک اس بات سے بہتر ہے کہ کئی مسکینوں پر سو درہم خرچ کروں۔‘‘[4] ایک مرتبہ آپ سے سخاوت کا مطلب پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’سخاوت تو وہ ہے جو بن مانگے دی جائے اور مانگنے کے بعد جو نوازش ہوئی وہ تو شرم یا احسان کی وجہ سے ہے۔‘‘[5] آپ نے اپنی زندگی میں کئی اوقاف چھوڑے، ینبع کی زمین وقف کی، اور اس سلسلہ میں یہ وصیت لکھی کہ میں نے ینبع اور وادی القریٰ میں الأذینہ اور راعہ کی زمین ثواب کی خاطر اللہ کے راستہ میں اور قریب و بعید کے رشتہ داروں کے لیے وقف کی ہے، اسے ہبہ نہ کیا جائے اور نہ کسی کو اس کا وارث بنایا جائے، میری زندگی میں بھی اور مرنے کے بعد بھی۔[6] |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |