Maktaba Wahhabi

318 - 1201
صحیح روایات اسی بات کی تائید کرتی ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی علی رضی اللہ عنہ سے مخالفت محض قاتلین عثمان سے مطالبۂ قصاص کی بنا پر تھی۔ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کو تسلیم کرنے میں انھیں کوئی اعتراض اور دریغ نہ تھا، چنانچہ ابومسلم خولانی کا بیان ہے کہ میں اور میرے ساتھ کچھ اور لوگ معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، میرے ساتھیوں نے معاویہ رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ علی رضی اللہ عنہ سے محاذ آرائی کیے ہوئے ہیں، کیا آپ ان کی طرح ہیں بھی؟ معاویہ نے جواب دیا: ہرگز نہیں، اللہ کی قسم! میں جانتا ہو ں کہ وہ مجھ سے زیادہ افضل اور خلافت کے مجھ سے زیادہ مستحق ہیں، لیکن کیا آپ لوگوں کو عثمان رضی اللہ عنہ کی مظلومانہ شہادت نہیں معلوم ہے؟؟ میں ان کا عم زاد بھائی ہوں اور ان کے خون کے قصاص کا طالب ہوں، آپ لوگ علی ( رضی اللہ عنہ ) کے پاس جاؤ اور کہو کہ قاتلین عثمان کومیرے حوالہ کریں، میں ان کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہوں، چنانچہ وہ لوگ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور اس موضوع پر گفتگو کی، لیکن آپ نے قاتلین عثمان کو ان کے حوالے نہیں کیا۔[1] ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ ابن دیزیل کے حوالہ سے ابودرداء اور ابوامامہ رضی اللہ عنہما کے سلسلہ میں اس کی روایت نقل کرتے ہیں کہ ابودرداء اور ابوامامہ معاویہ رضی اللہ عنہم کے پاس گئے، اور کہا: اے معاویہ تم نے کیوں اس آدمی (علی رضی اللہ عنہ ) سے جنگ چھیڑ رکھی ہے؟ واللہ! وہ تو تم سے اور تمھارے باپ سے بھی پہلے اسلام لائے ہیں اورنسب و قرابت میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کا رشتہ تم سے زیادہ قوی اور گہرا ہے اور وہ یقینا خلافت کے زیادہ مستحق ہیں۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: میں صرف عثمان کے خون کو لے کر ان سے لڑ رہا ہوں، انھوں نے قاتلین کو پناہ دے رکھی ہے، جاؤ! اور ان سے کہو کہ قاتلین عثمان سے ہمیں بدلہ دلائیں، پھر دیکھو، میں اہل شام میں سب سے پہلے بیعت کرتا ہوں۔[2] علاوہ ازیں اس سلسلہ میں بے شمار روایات ہیں جو محققین علماء کے نزدیک مشہور و معروف ہیں۔[3] اور تمام روایات اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ اور علی رضی اللہ عنہ کا جھگڑا خلافت سے متعلق ہرگز نہیں تھا، اسی لیے محققین علماء نے اس مسئلہ کی خصوصی تصریح و توضیح کی ہے۔[4] امام الحرمین الجوینی فرماتے ہیں: ’’معاویہ رضی اللہ عنہ نے اگرچہ علی رضی اللہ عنہ سے قتال کیا، لیکن ان کی امامت کے منکر نہ ہوئے اور نہ ہی اس پر اپنا حق جتایا، آپ صرف قاتلین عثمان سے قصاص کے طالب تھے اوریہ سمجھتے تھے کہ میں اپنے مطالبہ میں برحق ہوں، حالانکہ وہ غلطی پر تھے۔‘‘[5] ابن حجر ہیثمی فرماتے ہیں: ’’سیّدنا علی اور معاویہ رضی اللہ عنہما کے درمیان جو لڑائیاں ہوئیں ان کا مقصد یہ نہ تھاکہ معاویہ علی سے خلافت
Flag Counter