زندگی کو ڈھالتے ہیں، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا، رشتوں کی قرابت کٹ سکتی ہے اور محسن کی احسان فراموشی ہوسکتی ہے، لیکن حقیقی بنیادوں پر دل مل جانے کے بعد میں نے اسے کٹتے نہیں دیکھا۔ [1] کسی شاعر نے کہا ہے: وَلَقَدْ صَحِبْتُ الناسَ ثُمَّ خَبَرَّ تُہُمْ وَبَلَوْتُ مَا وَصَلُوا مِنَ الأَسْبَابِ ’’میں لوگوں کے ساتھ رہا، پھر انھیں آزمایا اور تعلقات کے جتنے ذرائع وہ استعمال کرتے تھے میں نے خو د بھی انھیں برتا۔‘‘ فَاِذَا الْقَرَابَۃُ لَا تُقَرِّبُ قَاطِعاً وَاِذَا الْمَوَدَّۃُ اقرَبُ الْأَسْبَابِ[2] ’’لیکن میں نے دیکھا کہ رشتہ منقطع کرنے والے کو قرابت داری قریب نہ کرسکی جب کہ دلی الفت ومحبت ہی باہمی تعلق استوار کرنے کا قریب ترین ذریعہ ٹھہرا۔‘‘ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |