Maktaba Wahhabi

281 - 1201
تیار کیے گئے ہیں۔[1] درحقیقت یہ زہر آلود جعلی خط ایسا نہیں تھا جسے ان مجرموں نے پہلی مرتبہ لکھا ہو، بلکہ اس سے پہلے امہات المومنین، علی، طلحہ، اور زبیر رضی اللہ عنہم وغیرہ کی طرف جھوٹے و جعلی خطوط ان لوگوں نے منسوب کیے تھے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگائی کہ انھوں نے لوگوں کو خط لکھ کر عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف بغاوت پر ابھارا، لیکن عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کی تردید کی اور کہا: قسم ہے اس ذات واحد کی جس پر مومن ایمان لائے، اور کفر کرنے والوں نے کفر کیا میں نے ان کے نام کسی سفید ورق پر روشنائی نہیں چلائی ہے یہاں تک کہ آج یہاں آبیٹھی۔[2] اعمش بھی اس واقعہ کا تعاقب کرتے ہوئے لکھتے ہیں: لوگ سمجھتے تھے کہ اسے عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف جعلی طور سے منسوب کیا گیا ہے۔[3]اسی طرح باغیوں کی ان ٹولیوں نے علی رضی اللہ عنہ پر بھی تہمت لگائی کہ انھوں نے ہمیں خط لکھ کرمدینہ بلایا تھا، پھر علی رضی اللہ عنہ نے بھی ان کی ترید کی، قسم کھا کرکہا: اللہ کی قسم کھاتا ہوں میں نے تمھارے نام کوئی خط نہیں لکھا۔[4]نیز انھوں نے دیگر کئی صحابہ پر یہ تہمت لگائی کہ انھوں نے ہمارے نام یہ خط لکھ کر بلایا تھا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا دین بگڑ چکا ہے، اس پر عمل نہیں ہورہا ہے اور مدینہ میں جہاد کرنا، دور دراز ملکی سرحدوں کی حفاظت سے بہتر ہے۔[5] حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ ان روایات کا تجزیہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’یہ سب باتیں صحابہ کرام پر تہمتیں ہیں، جھوٹے اور جعلی خطوط ان کی طرف منسوب کردیے گئے ہیں، قاتلین عثمان یعنی خوارج کے نام علی، طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہم کے خطوط منسو ب کیے جاتے ہیں، جو کہ یکسر جھوٹ ہیں اور ان پاکیزہ نفوس نے ان کی تردید بھی کردی ہے خود عثمان کی طرف یہ جعلی اور جھوٹا خط منسوب کیا گیاہے، حالانکہ آپ نے نہ اسے لکھوایا اور نہ ہی آپ کو اس کا علم تھا۔‘‘ [6] ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ کے اس تجزیہ وتحقیق کی تائید طبری اور خلیفہ بن خیاط کی روایات سے بھی ہوتی ہے جن میں انھوں نے صحیح روایات سے ثابت کیا ہے کہ علی عائشہ، اور زبیر رضی اللہ عنہم جیسے جلیل القدرصحابہ نے خود جھوٹی تحریروں کی تردید کی ہے۔[7] واقعہ یہ ہے کہ جن ناپاک اور مجرم ہاتھوں نے ان صحابہ کی طرف جھوٹ، جعلی خطوط کو منسوب کیا تھا، انھیں ہاتھوں نے اوّل سے آخر تک فتنوں کی آگ لگائی اور فساد وتخریب کا جال بچھا دیا، اور انھیں نجس روحوں نے عثمان رضی اللہ عنہ پر تہمتوں کی بوچھاڑ کی کہ انھوں نے یہ غلط کیا، اور یہ غلط کیا، لوگوں میں یہی پر وپیگنڈا کیا گیا اور عوام الناس نے اسے سچ جان لیا اور پھر اس جعلی خط کو عثمان رضی اللہ عنہ سے جوڑدیا، تاکہ عثمان رضی اللہ عنہ شہادت کی چوکھٹ پر سرکٹا کر اپنے رب سے سرخ رو ہوکر جاملیں۔ عثمان رضی اللہ عنہ اس سبائی یہودی سازش میں تنہا مظلوم نہیں ہیں بلکہ خود اسلام
Flag Counter