Maktaba Wahhabi

244 - 1201
عورتوں اور مردوں کے جنازہ میں تمیز ہوجایا کرے گی۔[1] ابن عبدالبر رحمۃ اللہ علیہ کا بیا ن ہے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا مسلمانوں میں پہلی وہ خاتون ہیں جن کی میت کو لکڑی کے تابوت میں چادر سے ڈھانپا گیا پھر زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے ساتھ ایسا ہی ہوا۔ سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بھی غافل نہ تھے بلکہ علی رضی اللہ عنہ سے برابر دختر رسول کے حالات معلوم کرتے رہتے تھے، چنانچہ جب فاطمہ رضی اللہ عنہا بیمار ہوئیں تو علی رضی اللہ عنہ مسجد میں پانچوں وقت کی نماز پڑھنے آیا کرتے تھے، ایک دن نمازسے فارغ ہوئے تو ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما نے ان سے پوچھا: دختررسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت کیسی ہے؟ اسی طرح خوشگوارتعلقات میں پائداری کو اس پہلو سے بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ اسماء بنت عمیس ہی فاطمہ رضی اللہ عنہا کی حقیقت میں دیکھ بھال اور عیادت کرنے والی تھیں اور جس دن فاطمہ رضی اللہ عنہا کی وفات ہوئی اس دن پورا مدینہ مردوں و عورتوں کی آہ و بکا سے ہل گیا اور وفات نبوی کی طر ح اس دن بھی سب لوگوں کے ہوش اڑگئے۔ ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما علی رضی اللہ عنہ کے پاس تعزیت میں یہ کہتے ہوئے تشریف لائے : ’’اے ابوالحسن! ہم لوگوں کے پہنچنے سے پہلے دختر رسول کی نمازجنازہ نہ پڑھ لینا۔ ‘‘[2] سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی وفات 3/ رمضان 1 1ھ بروز سہ شنبہ ہوئی، زین العابدین علی بن حسین سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: مغرب اور عشاء کے درمیان فاطمہ رضی اللہ عنہا کی وفات ہوئی، ان کے جنازہ میں ابوبکر، عمر، عثمان، زبیر اور عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہم تشریف لائے، جب نماز جنازہ پڑھنے کا وقت ہوا تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اے ابوبکر!آگے بڑھیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے ابو الحسن آپ کے ہوتے ہوئے؟ علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہاں، اللہ کی قسم! آپ کے علاوہ کوئی دوسرا ان کی نماز جنازہ نہیں پڑھائے گا۔ چنانچہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی، اور رات کے وقت تدفین عمل میں آئی اور ایک روایت میں اس طرح ہے کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کی نماز جنازہ پڑھائی، اور چار تکبیریں کہیں۔ [3]اور صحیح مسلم کی روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کی نماز جنازہ پڑھائی اور یہی راجح روایت ہے۔ [4] ابوبکر رضی اللہ عنہ اور اہل بیت کے درمیان رشتہ داریاں، اور اہل بیت کا اپنے بعض بیٹوں کے نام ابوبکر رکھنا: خلیفۂ رسول سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا اہل بیت کے تمام افراد سے مخلصانہ ومشفقانہ تعلق تھا، ایسا تعلق جودونوں کے شایان شان تھا، طرفین میں ایک دوسرے کے لیے محبت واعتماد مکمل طور سے موجود تھا، داستان سرائی کرنے والے جھوٹ کا کتنا ہی پلندہ کیوں نہ تیار کرلیں، بہرصورت یہ ماننا پڑے گا کہ دونوں کے تعلقات میں ایسی مضبوطی اور استواری تھی کہ جس کے ساتھ اختلاف اور دوری کا تصور نہیں کیا جاسکتا، ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بیٹی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا
Flag Counter