Maktaba Wahhabi

152 - 1201
ضرورت نہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی سے یا کوئی مہاجر کسی مہاجر سے مکہ میں مؤاخاۃ کا رشتہ قائم کرتا، لیکن ابن کثیر نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ ہوسکتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اور علی کے درمیان یہ تعلق اس لیے قائم کیا ہو تاکہ علی رضی اللہ عنہ کے مصالح دوسروں کے حوالہ نہ ہوں، کیوں کہ بچپن ہی سے جب ان کے باپ زندہ تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی ان پر خرچ کرتے تھے۔[1] حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں اس توجیہ و تعلیل کو نقل تو کردیا، لیکن آگے چل کر دوسرے مقام پر یہ اشارہ دے دیا ہے کہ علی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان مؤاخات کو ثابت کرنے والی تمام روایات ضعیف اور ناقابل حجت ہیں۔[2] چند اور دیگر مصادر بھی ہیں جو ان دونوں کے درمیان مواخاۃ کو ذکر کرتے ہیں، لیکن وہ سب بے سروپا روایات ہیں جس کی کوئی سند نہیں، مثلاً محمد بن حبیب،[3] ابن الجوزی[4] اور ابن الاثیر[5] کی روایات۔ مدینہ نبویہ میں مہاجرین اور انصار کے درمیان مواخاۃ کا جو تعلق قائم ہوا تھا وہ عقیدہ و ایمان پر قائم ہوا تھا اور یہی عقیدہ و ایمان مواخاۃمیں ریڑھ کی ہڈی تھی، اس لیے کہ وہ عقیدہ بلاتفریق سارے انسانوں کو صرف ایک اللہ کی عبادت و بندگی کی صف میں کھڑا کرتا ہے، اس کی نگاہ میں اگر کوئی چیز وجہ امتیاز ہے تو وہ صرف تقویٰ اور عمل صالح ہے۔ اس بات کی ہرگز توقع نہیں کی جاسکتی کہ جن انسانوں کے افکار و عقائد میں اختلاف ہو اور ان کا ہر فرد انانیت، ذاتی ترجیح اور نفس پرستی کا شکار ہو، ان کے درمیان اخوت اور تعاون کی فضا عام ہو۔[6] دراصل مہاجرین اور انصار کے درمیان یہ مواخاۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ایک طرح کی سیاسی پیش رفت تھی، جس کے ذریعہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں کے احساس و شعور میں باہمی الفت و محبت کوٹ کوٹ کر بھر دینا چاہتے تھے اور ایسا کیوں نہ ہوتا جب کہ مہاجرین و انصار نے اس بے مثال رشتۂ اخوت و محبت کی حفاظت کے لیے اپنی نیندوں کو قربان کیا تھا اور اس کی پالیسیوں کو نافذ کرنے کے لیے ان کا ہر فرد ایک دوسرے پر سبقت لے جانا چاہتا تھا۔[7] بالخصوص وہ انصار کہ جن کی مدحت سرائی میں بڑے بڑے ادباء و مؤلفین اس ربانی تعریف سے بڑھ کر کوئی تعریفی کلمات نہ پیش کرسکے۔[8] وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِن قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُونَ فِي صُدُورِهِمْ حَاجَةً مِّمَّا أُوتُوا وَيُؤْثِرُونَ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ۚ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿٩﴾ (الحشر:9)
Flag Counter