Maktaba Wahhabi

1105 - 1201
اعتبار سے مقرر ہیں، پس ایک سزا میں وہ تمام لوگ شریک ہوسکتے ہیں جنھوں نے اس گناہ کا ارتکاب کرکے اس کی سزا کو اپنے اوپر واجب کرلیا ہو۔[1]اور چونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح کردیا ہے کہ حوض سے دھتکارے جانے کا سبب ارتداد ہے، جیسا کہ فرمایا: ((اِنَّہُمُ ارْتَدُّوْا عَلَیَّ اَدْبَارَہُمْ)) یا دوسری روایت کے مطابق دین میں بدعت ایجاد کرنا ہے جیسا کہ فرمایا: ((اِنَّکَ لَا تَدْرِیْ مَا اَحْدَثُوْا بَعْدَکَ))[2] تو اس کا مقتضی یہ ہوا کہ ہر مرتد حوض سے دھتکارا جانے والاہے، خواہ وہ وفات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے فوراً بعد مرتد ہونے والے اعراب ہوں، یا ان کے بعد مستقبل میں کوئی مرتد ہوجائے۔اسی طرح ہر بدعتی بھی حوض سے دھتکارا جانے میں مرتدین کی طرح ہے، علمائے شرع کا یہی موقف ہے۔ ابن عبدالبر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’ہر وہ شخص جس نے دین میں بدعت ایجاد کی مثلاً خوارج، روافض اور دیگر اہل اہواء وہ حوض کوثر سے دھتکارے ہوئے ہیں، اسی طرح ظلم و جور کی انتہا کرنے، حق کو مٹانے اور کبائر کا مظاہرہ کرنے والوں کے بارے میں اندیشہ ہے کہ وہ بھی اس حدیث میں مراد ہوں۔ واللہ اعلم۔‘‘[3] علامہ قرطبی فرماتے ہیں کہ ہمارے علماء رحمۃ اللہ علیہم نے فرمایا کہ ہر وہ شخص جو اللہ کے دین سے مرتد ہوگیا، یا اس میں بدعت ایجاد کی، جو کہ اسے پسند نہیں اور نہ اس کی اجازت دی ہے، وہ حوض سے دھتکارا ہوا اور وہاں سے بھگایا ہوا ہے اور ان میں بھی سب سے زیادہ ذلت کے ساتھ دھتکارا و پھٹکارا ہوا وہ شخص ہے جس نے مسلمانوں کی جماعت کی مخالفت کی اور ان کے راستہ سے الگ ہوگیا، جیسا کہ خوارج اور ان کے مختلف فرقے اور روافض اور ان کے گمراہ گروہ، اور معتزلہ اور ان کی نفس پرستی کے مختلف گروہ، پس یہ سب کہ سب اپنے دین کو بدل دینے والوں میں سے ہیں۔[4] اور جب یہ بات ثابت ہوچکی کہ ارتداد، یا ’’احداث فی الدین‘‘ حوض سے دھتکارے جانے کا سبب ہے تو روافض شیعہ کی تمام تہمتوں سے صحابہ کرام کی براء ت بھی ظاہر ہوگئی۔ کیونکہ وہ برگزیدہ لوگ ان نجاستوں سے سب سے زیادہ دور رہے، بلکہ تاریخ شاہد ہے کہ وہ لوگ ان مرتدین کے زبردست دشمن رہے، ان سے قتال کیا اور وفات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے مشکل ترین اور انتہائی آزمائشی حالات میں انھوں نے مرتدین سے جنگ کی، جیسا کہ طبری نے اپنی سند سے عروہ بن زبیر سے روایت کیا ہے جو اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا: ہر قبیلہ کے کچھ عرب مرتد ہوگئے، وہ عوام میں سے بھی تھے اور خواص میں سے بھی اور نفاق پھوٹ پڑا، یہود و نصاریٰ گردنیں اونچی کرکے تاکنے لگے اور مسلمان اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اور اپنی عددی قلت اور دشمنوں کی
Flag Counter