Maktaba Wahhabi

1104 - 1201
قربانی نہیں دی تھی، پس ان کے ارتداد سے مشہور صحابہ کی عظمت پر کوئی حرف نہیں آتا اور اللہ کے رسول کے فرمان میں ’’اُصَیْحَابِیْ‘‘[1]کا لفظ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ان کی تعداد مختصر ہے۔‘‘[2] امام نووی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی روایات میں وارد فرمان رسول: ((ہَلْ تَدْرِیْ مَا اَحْدَثُوْا بَعْدَکَ)) کی شرح میں فرماتے ہیں کہ یہاں کون سے لوگ مراد ہیں اس سلسلہ میں علماء کے مختلف اقوال ہیں: الف: اس سے منافقین اور مرتدین مراد ہیں، ایسی صورت میں حدیث کا مطلب یہ ہے کہ ہاتھ پیر اور پیشانیوں یعنی اعضاء وضو کی چمک کے ساتھ ان کا حشر ہوگا اور ان کی اسی چمک کو دیکھ کر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم انھیں اپنا امتی سمجھ کر حوض پر بلائیں گے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا جائے گا یہ وہ لوگ نہیں ہیں کہ جن سے تو نے وعدہ کر رکھا ہے۔ انھوں نے تیرے بعد بدل دیا تھا، یعنی اسلام پر ان کی موت نہیں ہوئی تھی بظاہر جس پر تھے۔ ب: اس سے وہ لوگ مراد ہیں جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تھے، لیکن آپ کی وفات کے بعد مرتد ہوگئے تھے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے چونکہ اپنی زندگی میں انھیں حالت اسلام میں دیکھا تھا اس لیے آپ انھیں حوض پر بلائیں گے، تو آپ کو بتایا جائے گا کہ یہ لوگ آپ کے بعد مرتد ہوگئے تھے۔ ج: اس سے وہ موحدین مراد ہیں جن سے کبائر و صغائر گناہوں کا ارتکاب ہوا اور توحید ہی پر ان کی وفات ہوئی۔ اور وہ لوگ مراد ہیں جو بدعتی تھے لیکن ان کی بدعت اس درجہ کی نہ تھی کہ جس سے وہ اسلام سے خارج ہوجاتے اور انھی بدعات پر وہ مرے۔ پس ایسی صورت میں قطعیت کے ساتھ یہ بات نہیں کہی جاسکتی کہ یہ لوگ جہنم میں داخل ہوں گے۔ کیونکہ ممکن ہے کہ شروع میں بطور سزا یہ لوگ حوض سے روک دیے جائیں لیکن اللہ تعالیٰ ان پر رحم فرمائے اور انھیں بغیر کسی عذاب کے جنت میں داخل کردے۔[3] ان اقوال یا ان سے ملتے جلتے اقوال کو قرطبی اور ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ذکر کیا ہے۔[4] لیکن شرح حدیث سے متعلق مذکورہ اقوال کو سامنے رکھتے ہوئے یہ معنی واضح ہوتا ہے کہ جو لوگ حوض سے دھتکارے جائیں گے ان کا تعلق مجرمین کے مذکورہ تمام گروہوں سے ہوگا، کیونکہ روایات ان تمام معانی کا احتمال رکھتی ہیں، چنانچہ بعض روایات میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَاَقُوْلُ اَصْحَابِیْ)) یا ((اُصَیْحَابِیْ)) اور بعض میں ہے کہ فرمایا: ((سَیُوْخَذُ اُ نَاسٌ مِنْ دُوْنِیْ فَاَقُوْلُ یَا رَبِّیْ مِنِّیْ وَ مِنْ اُمَّتِیْ)) اور بعض میں ہے کہ فرمایا: ((لَیَرُدَّنَّ عَلَيَّ اَقْوَامٌ اَعْرِفُہُمْ وَ یَعْرِفُوْنَنِیْ))[5] اس سے پتا چلتا ہے کہ حوض سے دھتکارے جانے والے صرف ایک گروہ کے لوگ نہ ہوں گے اور حکمت بھی اسی کی متقاضی ہے، کیونکہ شرعی سزائیں گناہوں کے
Flag Counter