اسْتَمْسِکُوْا بِہٖ۔)) ’’اے لوگو! سن لو، میں ایک انسان ہوں، عنقریب میرے پاس میرے رب کا رسول (فرشتہ) آسکتا ہے، پس میں اس کی دعوت قبول کرلوں گا اور میں تم میں دو اہم چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں ان میں سے ایک اللہ کی کتاب ہے جس میں ہدایت اور نور ہے، پس تم اللہ کی کتاب کو لے لو اور اسے مضبوطی سے پکڑ لو۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب اللہ پر کاربند ہونے کے لیے رغبت دلائی، پھر فرمایا: ((وَأَہْلِ بَیْتِیْ، اُذَکِّرُکُمْ اللّٰہُ فِیْ أَہْلِ بَیْتِیْ، اُذَکِّرْکُمُ اللّٰہَ فِیْ أَہْلِ بَیْتِیْ، اُذَکِّرْکُمُ اللّٰہَ فِیْ أَہْلِ بَیْتِیْ۔)) ’’یعنی میرے اہل بیت کا خیال رکھنا، میں تمھیں اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ کو یاد دلاتا ہوں، میں تمھیں اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ کو یاد دلاتا ہوں، میں تمھیں اپنے اہل بیت کے بارے میں اللہ کو یاد دلاتا ہوں۔‘‘ زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے والے حصین نے زید سے پوچھا کہ اے زید! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کون لوگ ہیں؟ کیا آپ کی بیویاں آپ کے اہل بیت سے نہیں ہیں؟ زید نے کہا: ہاں، ہیں، لیکن آپ کے اہل بیت وہ (بھی) ہیں جنھیں آپ کے بعد صدقہ لینا حرام ہے، حصین نے پوچھا: وہ کون لوگ ہیں؟ زیدنے فرمایا: وہ آل علی، آل عقیل،آل جعفر اور آل عباس ہیں۔ حصین نے پوچھا: یہ سب لوگ صدقہ لینے سے محروم کردیے گئے ہیں؟ زیدنے کہا: ہاں۔ [1] صحیح مسلم کے علاوہ سنن ترمذی[2]، مسند احمد بن حنبل[3]، امام نسائی کی الخصائص [4] اور مستدرک حاکم[5] وغیرہ میں صحیح اسناد سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ثابت ہے : ((مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَعَلِیٌّ مَوْلَاہٗ))[6] ’’میں جس کا دوست ہوں علی اس کے دوست ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ دوسری روایات میں جو زائد الفاظ ہیں: مثلاً یہ کہ ((اَللّٰہُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاہٗ، وَ عَادِ مَنْ عَادَاہٗ)) ’’الٰہی جو علی کو دوست بنائے تو اس کو دوست بنا اور جو علی سے دشمنی کرے تو اس سے دشمنی کر‘‘ تو ان زائد الفاظ کی اگرچہ بعض اہل علم نے تصحیح کی ہے، لیکن تحقیق اور صحیح بات یہ ہے کہ زائد الفاظ صحیح نہیں ہیں۔اسی طرح یہ زیادتی کہ ((اَنْصُرْ مَنْ نَصَرَہٗ، وَ اخْذُلْ مَنْ خَذَلَہٗ، وَ ادْرُ الْحَقَّ مَعَہٗ حَیْثُ دَارَ۔)) ’’جو علی کی |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |