Maktaba Wahhabi

948 - 1201
اور اتباع سنت کا چلن عام ہے۔ چنانچہ انھوں نے فضیلت یافتہ صدیوں میں مدینہ اور مکہ کے باشندگان کی صراحت سے تکفیر کی۔ جعفر صادق کے وقت میں یہ لوگ مکہ اور مدینہ والوں کے بارے میں کہتے تھے کہ شام والے روم والوں سے یعنی نصاریٰ سے زیادہ برے ہیں اور اہل مدینہ اہل مکہ سے برے ہیں اور اہل مکہ اعلانیہ طور سے اللہ کا کفر کرتے ہیں۔[1] ایک دوسری روایت میں ہے کہ اہل مکہ اعلانیہ طور سے اللہ کا کفر کرتے ہیں اور اہل مدینہ اہل مکہ سے زیادہ خبیث ہیں، ستر گنا زیادہ خبثیت۔[2] جب کہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ دیگر ممالک کے باشندوں کے مقابلہ میں اہل مدینہ ہمیشہ خاص کر قرون مفضلہ سنت نبوی کے زیادہ متبع رہے اوراجتہادی مسالک میں مالکی مسلک سے منسلک رہے، اور چھٹی صدی ہجری کے اوائل میں اس سے ماقبل یا ما بعد تک اسی کی طرف منسوب ہوتے رہے، یہاں تک کہ مشرق کے کچھ روافض ان میں گھس گئے اور بہتوں کے عقائد و مسلک کو بگاڑ دیا۔ مصر اور باشندگان مصر کے بارے میں ان کی روایات کو ملاحظہ فرمائیں: ابناء مصر پاؤں علیہ السلام کی زبان سے ملعون ٹھہرائے گئے تو اللہ نے ان میں بعض کو بندر اور خنزیر کی شکل میں بدل دیا۔[3] جب اللہ تعالیٰ بنواسرائیل پر غضبناک ہوا تو انھیں مصر ہی میں پہنچایا اور جب ان سے خوش ہوا تو انھیں وہاں سے نکال کر دوسری جگہ پہنچادیا۔[4] ’’ملکوں میں سب سے برا ملک مصر ہے، کیا جب اللہ تعالیٰ بنواسرائیل پر ناراض ہوا توانھیں مصر میں قید نہیں کیا؟‘‘[5] ’’مصر سے دور رہو، وہاں رہائش کا مطالبہ نہ کرو، اس لیے کہ وہ دیوثیت کو جنم دیتی ہے۔‘‘[6] اس طرح کی اور بہت ساری روایات ان کے ہاں مصر اور باشندگان مصر کی مذمت اورہجو میں منقول ہیں، جنھیں وہ لوگ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، محمد الباقر اور علی الباقر رحمۃ اللہ علیہ کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ یہ ہے تابناک اسلامی دور میں مصر سے متعلق روافض کی رائے کہ جس پر ان کا مؤرخ مجلسی اپنی رائے اس طرح قائم کرتا ہے: ’’اس دور میں مصر سب سے بدتر ملک بن چکا تھا کیونکہ وہاں کے لوگ سب سے زیادہ بدبخت اور کفر میں حد سے آگے بڑھے ہوئے تھے۔‘‘[7] بہرحال یہ بات بعید از قیاس نہیں ہے کہ یہ اقوال مصر اور باشندگان مصر کے خلاف روافض کے حقد و حسد اور غیظ و غضب کے ترجمان ہوں، کیونکہ صلاح الدین ایوبی نے ان کے ہم مذہب و ہم عقیدہ اسماعیلی عبیدی حکومت کو تاراج کرکے کنانہ کی سرزمین کو ان کی نجاست و غلاظت سے پاک کردیا تھا۔ بھلا مصر اور باشندگان مصر کے بارے
Flag Counter