آپ نے کہا: ’’رفضتمونی‘‘ پھر یہیں سے ان کا نام رافضہ پڑگیا اورجن لوگوں نے آپ کا ساتھ نہیں چھوڑا انھیں آپ کی طرف منسوب کرکے زیدیہ کہا جانے لگا۔[1] اسی تاریخ سے روافض دیگر تمام شیعہ فرقوں سے الگ ہوگئے اور مخصوص عقیدہ و نام کے ساتھ اپنی مستقل جماعت بنالی۔ واللہ اعلم۔[2] یہ تو روافض کا ذکر تھا، ان کے علاوہ فرقوں پر نگاہ رکھنے والے علماء نے دیگر کئی شیعہ فرقوں کا ذکر کیا ہے، مثلاً سبائیہ، غرابیہ، بیاتیہ، مغیریہ، ہاشمیہ، خطابیہ، علبائیہ، کیسانیہ، زیدیہ، جارودیہ، سلیمانیہ، صالحیہ اور تبریہ وغیرہ۔ ان میں بعض فرقے غلو کی انتہا تک پہنچے ہوئے ہیں اور بعض میں غلو کم ہے۔ اس موضوع پر مزید معلومات کے لیے ابوالحسن اشعری کی کتاب ’’مقالات الإسلامیین‘‘، شہرستانی کی کتاب ’’الملل والنحل‘‘، ابوطاہر بغداد کی کتاب ’’الفرق بین الفرق‘‘ اور ڈاکٹر غالب بن علی عواجی کی کتاب ’’فرق معاصرۃ‘‘ وغیرہ کتب مفید ہیں۔ آخر الذکر کتاب میرے نزدیک معاصرین میں سب سے اچھی کتاب ہے۔ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |