کوئی اور دلیل نہیں ہے جس میں آپ فرماتے ہیں: ((یَقْرَؤُوْنَ الْقُرْاٰنَ لَیْسَ قَرَائَ تِکُمْ إِلٰی قَرَائَ تِہِمْ بِشَیْئٍ وَلَا صِیَامُکُمْ إِلٰی صِیَامِہِمْ بِشَیْئٍ۔)) [1] ’’وہ قرآن پڑھیں گے تمھارا پڑھناان کے پڑھنے کے مقابل، اور تمھارا روزہ رکھنا ان کے روزوں کے مقابل کچھ بھی نہیں ہوگا۔‘‘ ابن عباس رضی اللہ عنہما جس وقت خوارج سے مناظرہ کرنے گئے اس وقت کی ان کی دینی حالت کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میں ایسی قوم کے پاس گیا کہ اس سے بڑھ کر عبادت گزار میں نے کسی کو نہ دیکھا تھا، ان کی پیشانیوں پر سجدوں کے نشانات، ہتھیلیاں ایسی سخت اور کھردری کہ جیسے اونٹ کے گھٹنے، بدن پر پسینہ میں بھیگے ہوئے کُرتے، ازار ٹخنوں سے اوپر اور چہروں پر تھکاوٹ کے آثار، جیسے انھوں نے شب بیداری کی ہو۔[2] جندب الازدی کا بیان ہے کہ جب ہم علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے اور خوارج کی طرف بڑھتے ہوئے ان کی لشکرگاہ تک پہنچے تو قرآن کی تلاوت سے ان کی آوازیں شہد کی مکھی کی بھنبھناہٹ کی طرح گونج رہی تھیں۔[3] بلاشبہ وہ نماز، روزہ اور تلاوت قرآن کے پابند تھے، لیکن اس میں حداعتدال کو تجاوز کرکے مبالغہ اور شدت پسندی کے شکار ہوگئے تھے، پھر ان کی عقلیت پرستی اور شدت پسندی نے انھیں اسلام کے بنیادی عقائد و قواعد کی مخالفت تک پہنچا دیا، مثلاً یہ کہ گناہ کبیرہ کے مرتکب کی تکفیر کرنے لگے اور ایسے گناہ گاروں کے بارے میں بعض خوارج نے اس قدر شدید موقف اختیار کیا کہ اسے مشرک و کافر قرار دیتے ہوئے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنمی قرار دے دیا۔[4] اور پھر اسی پر بس نہ ہوا بلکہ اسی تشدد کے نتیجہ میں جس نے انھیں دین کی حدود اور اس کے عظیم المنفعت مقاصد سے نکالا تھا، انھوں نے اپنے مخالف نظریات و عقائد کے حامل مسلمانوں کی تکفیر کی اور انھیں منافق کہا، حتیٰ کہ اپنے مخالفین کا خون تک حلال کرلیا۔[5] اور ان کے ’’ازارقہ‘‘ جیسے فرقہ نے اپنے مخالفین کی عورتوں اور بچوں تک کے قتل کو جائز قرار دے دیا۔[6] بے شک خوارج نے اپنی جہالت، تشدد اور قساوت کی وجہ سے محاسن اسلام کے تابناک چہرہ کو عجیب و غریب شکل میں بگاڑ دیا اور تاویل و اجتہاد میں حد سے زیادہ ملوث ہونے کی وجہ سے اسلام کی اعتدال پسندی، اس کی رونق اور روحانیت سے نکل گئے ، انھوں نے غور و خوض اور تاویل و تشریح کا وہ منہج اپنا لیا ہے جس کی اجازت نہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے اور نہ قرآن نے۔ جہاں تک ان کے ظاہری تقویٰ و طہارت کی بات ہے تو اس کی حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ ایسے تقویٰ و طہارت پر فریفتہ ہیں جس کی چمک دمک فقط دکھاوے تک اور حسن و زیبائش فقط ظاہری |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |