Maktaba Wahhabi

860 - 1201
قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُم بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا ﴿١٠٣﴾ الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا ﴿١٠٤﴾ (الکہف:103، 104) ’’کہہ دے کیا ہم تمھیں وہ لوگ بتائیں جو اعمال میں سب سے زیادہ خسارے والے ہیں۔ وہ لوگ جن کی کوشش دنیا کی زندگی میں ضائع ہوگئی اور وہ سمجھتے ہیں کہ بے شک وہ ایک اچھا کام کر رہے ہیں۔‘‘ کیا اس آیت سے ’’حروری‘‘ لوگ مراد ہیں؟ آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ اس سے اہل کتاب یعنی یہود و نصاری مراد ہیں۔ یہودیوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کی اور نصاریٰ نے جنت کا انکار کیا اور کہا: اس میں کوئی طعام و شراب نہیں۔ ہاں ’’حروری‘‘ لوگ اس آیت میں مذکور ہیں: وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلَّا الْفَاسِقِينَ ﴿٢٦﴾ الَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّـهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّـهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ ۚ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ ﴿٢٧﴾ (البقرۃ:26،27) ’’اور وہ اس کے ساتھ فاسقوں کے سوا کسی کو گمراہ نہیں کرتا۔ وہ لوگ جو اللہ کے عہد کو، اسے پختہ کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور اس چیز کو قطع کرتے ہیں جس سے متعلق اللہ نے حکم دیا کہ اسے ملایا جائے اور زمین میں فساد کرتے ہیں، یہی لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں۔‘‘ بہرحال سعد رضی اللہ عنہ انھیں فاسق کا نام دیتے تھے۔[1] سعد رضی اللہ عنہ کے بارے میں ایک روایت ہے کہ جب آپ سے ان کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا: وہ ایسی قوم ہے جو ٹیڑھی ہوگئی تو اللہ نے ان کے دلوں کو ٹیڑھا کردیا۔[2] سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ لوگ کافر ہیں؟ آپ نے فرمایا: انھوں نے کفر کی وجہ سے ساتھ چھوڑا، پھر پوچھا گیا، کیا وہ منافق ہیں؟ آپ نے فرمایا: منافق تو اللہ کا ذکر بہت کم کرتے ہیں، پھر آپ سے پوچھا گیا، تب وہ کون ہیں؟ آپ نے فرمایا: وہ ایک قوم تھی جس نے ہم سے بغاوت کی اور ہم نے ان سے قتال کیا اور دوسری روایت میں یہ جواب اس طرح ہے کہ ایک قوم ہے جس نے ہم سے بغاوت کی، پھر ہماری ان کے خلاف مدد کی گئی۔ اور تیسری روایت میں ہے کہ وہ ایک قوم ہے جو فتنہ میں مبتلا ہوئی اور وہ اسی میں گونگے بہرے ہوگئے۔[3] اسی طرح آپ نے اپنی فوج اور پوری امت مسلمہ کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: ’’ اگر بغاوت کرنے والے امام عادل کی مخالفت کریں تو ان سے قتال کرو اور اگر امام ظالم کی مخالفت کریں تو ان سے قتال نہ کرو کیونکہ انھیں کہنے کا حق ہے۔‘‘[4] امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک خوارج سے اور جنگ جمل و جنگ صفین میں مسلمانوں سے لڑائی کے درمیان
Flag Counter