ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت میں بعد میں پیدا ہونے والی ایک قوم کا ذکر کیا، جو اس وقت نکلے گی جب لوگوں میں پھوٹ پڑ جائے گی، ان کی پہچان سر منڈاناہے۔ فرمایا: ((ہُمْ شَرُّالْخَلْقِ أَوْ مِنْ شَرِّ الْخَلْقِ یَقْتُلُہُمْ أَدْنَی الطَّائِفَتَیْنِ إِلَی الْحَقِّ۔))[1] ’’وہ سر منڈائے ہوں گے، وہ سب سے بدترین مخلوق ہیں، انھیں دو گرہوں میں سے وہ قتل کرے گا جو حق سے زیادہ قریب ہوگا۔‘‘ ٭ بزبان رسالت، خوارج دنیا کی بدترین مخلوق قرار دیے گئے ہیں، چنانچہ عبید اللہ بن رافع، مولیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ جب حروریہ نکلے تو آپ علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے، حروریہ نے کہا: ’’لَا حُکْمَ إِلَّا لِلّٰہِ‘‘ یعنی اللہ کے سوا کسی کا حکم نہیں۔ تو علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ((کَلِمَۃُ حَقِّ اُرِیْدَ بِہَا الْبَاطِلُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم وَصَفَ نَاسًا اِنِّیْ لَأَعْرِفُ صِفَتَہُمْ فِیْ ہٰؤُ لَائِ یَقُوْلُوْنَ الْحَقَّ بِاَلْسِنَتِہِمْ لَایُجَاوِزُ ہٰذَا مِنْھُمْ وَاَشَارَ إِلٰی حَلْقِہٖ۔ مِنْ اَبْغَضِ خَلْقِ اللّٰہِ اِلَیْہِ مِنْہُمْ اَسْوَدُ اِحْدٰی یَدَیْہِ طُبْیُ شَاۃٍ اَوْ حَلَمَۃُ ثَدْیٍ۔ فَلَمَّا قَتَلَہُمْ عَلِیُّ بْنُ أَبِیْ طَالِبٍ رضی اللہ عنہ قَالَ انْظُرُوْا فَنَظَرُوْا فَلَمْ یَجِدُوْا شَیْئًا فَقَالَ ارْجِعُوْا فَاَتَوْا بِہٖ حَتَّی وَضَعُوْہُ بَیْنَ یَدَیْہِ قَالَ عُبَیْدُ اللّٰہِ وَاَنَا حَاضِرٌ ذٰلِکَ مِنْ اَمْرِہِمْ۔)) ’’کلمہ تو حق ہے مگر اس سے ارادہ باطل کا ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں سے بیان کیا تھا میں ان کی نشانیاں جانتا ہوں، وہ اپنی زبان سے حق کہتے ہیں لیکن وہ اس سے تجاوز نہیں کرتا۔ پھر عبیدہ نے اپنے حلق کی طرف اشارہ کیا۔ اللہ کی مخلوق میں بڑے دشمن اللہ کے یہی ہیں، ان میں ایک شخص کالا کلوٹا ہے، اس کا ایک ہاتھ ایسا ہے کہ جیسے بکری کے چوچے، یا سرپستان، پھر جب ان کو علی رضی اللہ عنہ نے قتل کیا تو فرمایا: دیکھو، اسے تلاش کرو، دیکھا گیا تو وہ نہ ملا، آپ نے دوبارہ فرمایا کہ پھر جاؤ، اللہ کی قسم! میں جھوٹ نہیں کہتا اور نہ مجھ سے جھوٹ کہا گیا، آپ نے دو یا تین بار یہی کہا، پھر اس کو ایک کھنڈر میں پایا گیا، لوگ اسے لائے اور اس کی لاش علی رضی اللہ عنہ کے سامنے رکھ دی۔ عبید اللہ فرماتے ہیں کہ جب انھوں نے یہ کام کیا اور علی رضی اللہ عنہ نے ان کے حق میں یہ فرمایا تو میں وہاں حاضر تھا۔[2] ٭ خوارج کی بدنصیبی اور بزبان نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی مذمت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ یہ لوگ حق کی معرفت اور اس کی پیروی سے محروم ہیں، چنانچہ سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یَتْیِہِ قَوْمٌ قِبَلَ الْمَشْرِقِ مُحَلَّقَۃٌ رُؤُوْسُہُمْ۔))[3] ’’مشرق کی طرف سے ایک قوم نکلے گی جو سر منڈائے ہوں گے۔‘‘ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ ’’یتیہ قوم‘‘ کا مطلب بیان کرتے ہیں کہ وہ قوم جادۂ حق سے انحراف کرجائے گی، اس لیے |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |