Maktaba Wahhabi

659 - 1201
لیکن یہ ابھی دفاع ہی تھا، حکیم برابر اپنے گھوڑے کوایڑ لگاتا اور اسے لڑنے کے لیے آگے بڑھاتا رہا۔[1] اس کے باوجود عائشہ رضی اللہ عنہا کو شاں رہیں کہ لڑائی نہ ہو۔ آپ نے اپنے لشکر والوں کو حکم دیا کہ ان لڑنے والوں سے دور ہو کر دائیں طرف چلے جاؤ اس طرح یہ لوگ ایک کنارے ہوگئے یہاں تک کہ رات ہوگئی۔[2] دوسرے دن صبح کے وقت حکیم بن جبلہ ہاتھ میں نیزہ اٹھائے اور بڑبڑاتے اور گالی بکتے ہوئے عائشہ رضی اللہ عنہا اور ان کے لشکر کی طرف بڑھ رہا تھا، جس مرد یا عورت کے پاس سے گزرتا اگر وہ اسے عائشہ رضی اللہ عنہا کو گالی دینے سے روکتا تو اسے قتل کردیتا۔[3] اس کی یہ بدتمیزی دیکھ کر عبدالقیس کے لوگ اس پر برہم ہوگئے اور حُکیم سے کہا: کل تم نے بے ہودگی کی تھی اور آج پھر اسی طرح کررہے ہو، اللہ کی قسم! ہم تمہارا ساتھ نہیں دیں گے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ تم سے قصاص لے لے۔ چنانچہ یہ لوگ اس سے الگ ہوگئے اور اسے چھوڑ دیا۔ اورحکیم بن جبلہ جن فسادیوں کو لے کر عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ پر حملہ آور ہوا تھا ان کو لے کر آگے بڑھا، تمام قبائل کے سرداروں نے اسے گھیر لیا، اب انھیں یقین ہوچکا تھاکہ بصرہ میں ان کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ لہٰذا تمام فسادی حکیم بن جبلہ کے گرد جمع ہوگئے،پھر عائشہ رضی اللہ عنہا کے لشکر سے لڑائی چھیڑ دی اور معرکہ بہت سخت رہا۔ [4] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا منادی انھیں لڑائی سے روکتا رہا لیکن وہ ماننے سے انکار کرتے رہے۔[5] پھر آپ رضی اللہ عنہا اپنے ساتھیوں سے کہنے لگیں: ’’جو تم سے لڑے اسی سے لڑو‘‘ لیکن حکیم نے منادی کی کوئی پرواہ نہ کی اور لڑائی کو گرماتا رہا۔ جب زبیر اور طلحہ رضی اللہ عنہما کے سامنے ان کی نیت واضح ہوگئی، اور یقین ہوگیا کہ یہ لوگ لڑائی سے باز نہیں آئیں گے، محرمات الٰہیہ کے تقدس کو پامال ہی کرنا چاہتے ہیں اورصرف جنگ کی آگ بھڑکانا ان کا مقصد ہے تو دونوں کھڑے ہوئے اور کہا: اللہ کا شکر ہے کہ اس نے اہل بصرہ میں جن لوگوں سے ہمیں قصاص مطلوب تھا انھیں ہمارے لیے اکٹھا کردیا، اے اللہ! ان میں سے کوئی باقی نہ رہے، آج ان سے قصاص لے لے، انھیں قتل کردے۔پھر ان لوگوں نے حکیم اور اس کے ساتھیوں سے خوب جم کر لڑائی کی اور یہ اعلان کردیا کہ جو قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ میں سے نہ ہو وہ ہم سے دور رہے۔اس لیے کہ ہم صرف قاتلین عثمان کو چاہتے ہیں، ان کے علاوہ کسی کو ہاتھ نہیں لگانا چاہتے۔ پھر زبردست لڑائی ہوئی،[6]اور اہل بصرہ میں سے جو قاتلین عثمان تھے ان میں ایک شخص کے علاوہ کوئی بھی نہ بچ سکا۔ ادھر زبیر اور طلحہ رضی اللہ عنہما کا منادی ندا لگا رہا تھا کہ اے لوگو! اپنے اپنے قبائل میں دیکھ لو، جو لوگ بھی مدینہ کے بلوا میں شریک ہوئے ہیں۔ انھیں پکڑ کر ہمارے پاس لاؤ۔[7] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بیان کے مطابق ان جاہلوں اور فسادیوں میں کچھ ایسے بھی تھے جو غلس کے وقت رات کی تاریکی ہی میں آپ رضی اللہ عنہا کے قیام گاہ کے پاس آپ کو قتل
Flag Counter