Maktaba Wahhabi

639 - 1201
میں تیرے پاس دم عثمان سے اپنی برأت کا اظہار کرتا ہوں۔‘‘ امام حاکم نے اپنی سند سے قیس بن عبادہ سے روایت کیا ہے کہ جنگ جمل کے موقع پر میں نے علی رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا: اے اللہ! میں تیرے نزدیک عثمان کے خون سے اپنی برأت ظاہرکرتا ہوں، جس دن میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کی خبر سنی، حواس باختہ ہوگیا اور میرا دل یقین نہیں کر رہا تھا۔ لوگ میرے پاس بیعت کرنے آئے تو میں نے کہا: ’’اللہ کی قسم! مجھے اللہ سے شرم آتی ہے کہ ایسے لوگوں سے بیعت کروں جنھوں نے ایک ایسے آدمی کو قتل کیا ہے جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: (( أَ لَا أَسْتَحْیِ مِمَّنْ تَسْتَحْيِ مِنْہُ الْمَلَائِکَۃُ۔)) ’’ کیا میں ایسے آدمی سے حیاء نہ کروں جس سے فرشتے بھی حیاء کرتے ہیں۔ ‘‘ یہ کیسے ہوسکتاہے کہ عثمان زمین پر مقتول پڑے ہوں اور ابھی ان کی تدفین بھی نہیں ہوئی اور میں بیعت کرلوں، یہ سن کر لوگ واپس چلے گئے اور جب آپ کی تدفین ہوگئی تو لو ٹ کر واپس آئے اور مجھے بیعت لینے کے لیے کہنے لگے، میں نے کہا: ((اَللّٰہُمَّ إِنِّيْ مُشْفِقٌ مِمَّا اَقْدِمُ عَلَیْہِ۔)) ’’اے اللہ! میں اس پر اقدام کرتے ہوئے ڈر رہا ہوں۔‘‘ لیکن پھر بھی میری ہمت بندھی اور عزیمت نے سہارا دیا، میں نے بیعت لے لی۔ لوگوں نے اس وقت جب مجھے ’’امیر المومنین‘‘ کہا تو مجھے ایسا لگا کہ احساس ذمہ داری سے میرا دل پھٹ جائے گا اور میں نے اللہ سے دعا کی: ((اَللّٰہُمَّ خُذُ مِنِّيْ لِعُثْمَانَ حَتَّی تَرْضَی۔)) [1] ’’اے اللہ! تو مجھ سے عثمان کے لیے وہ کام لے جس سے تو خوش ہوجائے۔‘‘ امام احمد اپنی سند سے محمد بن الحنفیہ سے روایت کرتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ کو خبر ملی کہ مقام مربد[2] میں عائشہ رضی اللہ عنہا قاتلین عثمان پر لعنت بھیج رہی ہیں، تو آپ نے بھی دعا کے لیے اپنے دونوں ہاتھ اٹھالیے اور کہا: میں بھی قاتلین عثمان پر لعنت بھیجتا ہوں، ان پر اللہ کی لعنت نازل ہو وہ زمین میں ہوں یا پہاڑ پر۔ آپ نے دو یا تین مرتبہ یہی بات دہرائی۔ [3] ابن سعد نے اپنی سند سے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ شاہد ہے کہ میں نے عثمان کوقتل نہیں کیا اور نہ ہی اس کا حکم دیا، بلکہ میں نے اس سے منع کیا۔ اللہ کی قسم ہے! میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کو قتل نہیں کیا اور نہ ہی اس کاحکم دیا بلکہ میں بے بس کردیا گیا، آپ نے تین مرتبہ یہی بات دہرائی۔[4]
Flag Counter