’’اور جو لوگ بعد میں ایمان لائے اور ہجرت کی اور تمھارے ساتھ مل کر جہاد کیا تو وہ تم ہی سے ہیں اور رشتہ دار اللہ کی کتاب میں ایک دوسرے کے زیادہ حق دار ہیں۔ بے شک اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔‘‘ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس آدمی سے آیت کے بارے میں اس لیے استفسار کیا اور اُبی بن کعب سے اس کی تحقیق کریں، کیونکہ وہ (عمر رضی اللہ عنہ ) وَالْأَنْصَارِ کے ’’رائ‘‘ کو رفع کے ساتھ (وَالْأَنْصَارُ) اور ’’وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوہُمْ بِاِحْسَانٍ‘‘ میں ’’وَالَّذِیْنَ‘‘ کو بغیر ’’واؤ‘‘ کے (الَّذِیْنَ) پڑھتے تھے۔[1] جب ابی بن کعب سے تحقیق کے بعد آپ کو یقین ہوگیا کہ ’’انصار‘‘ کے ’’رائ‘‘ پر ’’کسرہ‘‘ اور ’’الذین‘‘ سے پہلے ’’واؤ‘‘ ہے، تب فرمایا کہ میں یہ سمجھ بیٹھا تھا کہ ہم اتنے اونچے مقام سے نواز دیے گئے کہ ہمارے یعنی مہاجرین کے بعد کوئی اس مقام کو نہیں پہنچ سکتے۔ چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ کا یہ فرمان ان لوگوں کے خیال کی تائید کرتاہے جو بلا کسی تخصیص کے تمام صحابہ کے قول کی حجیت کے قائل ہیں، کیونکہ ستائش و ثنا ربانی میں سب یکساں مشترک ہیں اور وہ سب ہر علم، فضل، جہاد اور عمل میں سبقت لے گئے۔ امام ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ نے اس آیت کو اتباع صحابہ کے وجوب کی دلیل میں ذکر کیا ہے۔[2] اسی مقصد کے لیے، اسی آیت سے امام مالک کا استدلال بھی بیان کیا جاتا ہے۔[3] ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ آیت مدح صحابہ اور ان کے ائمہ متبوعین ہونے اور ان کے اقوال پر عمل کرنے کو متضمن ہے۔ نیز اس کا تقاضا یہ ہے کہ جو لوگ ان صحابہ کی پیروی کریں، یا صحابہ باہم دیگر ایک دوسرے کی اتباع کریں تو وہ سب مذکورہ ستائش ربانی کے حق دار ہوں گے، بشرطیکہ ان کی باتیں اور اعمال نص شرعی کے مخالف نہ ہوں۔[4] 2: اللہ کا ارشاد ہے: كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّـهِ ۗ (آل عمران:110) ’’تم سب سے بہتر امت چلے آئے ہو، جو لوگوں کے لیے نکالی گئی، تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔‘‘ ابن جریر اپنی سند سے اس آیت کی تفسیر میں ضحاک سے نقل کرتے ہیں کہ اس آیت سے مراد خاص طور سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ ہیں۔[5] اور اس اثر کو نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں: یہی لوگ احکامات شرعیہ کے ناقلین اور اس کی طرف دعوت دینے والے تھے، اللہ نے مسلمانوں کو ان کی اطاعت کا حکم دیا ہے۔[6] علامہ شاطبی نے یہ ثابت کرنے کے بعد کہ صحابہ کی سنت ایسی سنت ہے جس پر عمل کیا جائے گا اور اس کی طرف رجوع کیا جائے گا،[7] اسی آیت کریمہ سے اپنی بات کی دلیل پیش کی ہے۔ فرماتے ہیں: اس آیت میں تمام امتوں پر افضلیت کا اثبات |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |