ب: عورت کنیز بنا لی جائے گی وہ قتل نہیں کی جائے گی، حسن اور قتادہ کا یہی قول ہے۔ ان کی دلیل یہ ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بنوحنیفہ کی عورتوں اور بچوں کو غلام بنایا تھا اوران میں سے ایک عورت بطور لونڈی علی رضی اللہ عنہ کو دی تھی اسی سے محمد بن الحنفیہ کی ولادت ہوئی تھی، اور یہ سب کچھ بہت سارے صحابہ کی موجودگی میں ہوا تھا، لیکن کسی نے اس پر انکار نہ کیا، گویا سب کا اس پر اجماع تھا۔[1] اسی طرح علی رضی اللہ عنہ کا بنوناجیہ پر ان کے لڑنے والوں کو قتل کرنا اور عورتوں و بچوں کو قید کرانا بھی اسی قول کی تائید کرتاہے۔ اس واقعہ کی تفصیل آئندہ صفحات میں آرہی ہے۔[2] سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے مرتدین کو ان کے سیاہ کرتوت اور شرانگیزی کے اعتبار سے مختلف انداز میں قتل کیا، مثلاً: الف: تلوار سے گردن مارنا: چنانچہ جب محمد بن ابوبکر نے علی رضی اللہ عنہ سے ایسے دو مسلمانوں کے بارے میں دریافت کیا جو زندیق ہوگئے تھے، تو آپ نے جواب دیا کہ اگر وہ دونوں توبہ کرلیتے ہیں تو بہتر ہے ورنہ ان کی گردنیں ماردو۔[3] ب: مارتے مارتے مار ڈالنا: مصنف ابن ابی شبیہ میں ہے کہ علی رضی اللہ عنہ کے پاس ایک نصرانی لایا گیا جو اسلام لانے کے بعد پھر نصرانی ہوگیا تھا، آپ نے اس سے کوئی بات پوچھی اور اس نے جواب دیا، پھر سیّدنا علی رضی اللہ عنہ اٹھے اور اسے لات سے مارنا شروع کردیا، دوسرے لوگ بھی اسے مارنے لگے اور اتنا مارا کہ مارتے مارتے اسے مار ڈالا۔[4] ج: قتل کے بعد آگ میں جلا دینا: جیسا کہ مستورد عجلی کے بارے میں اتا ہے کہ وہ اسلام لانے کے بعد مرتد ہوگیا، علی رضی اللہ عنہ نے اسے قتل کرنے کے بعد آگ میں جلا دیا، شاید آپ نے اسے اس لیے آگ میں جلایا تھا کہ کہیں اس کی قوم بعد میں اس کی لاش کو قبر سے نکال نہ لے جائے، کیونکہ وہ لوگ مال کے عوض مستورد کی لاش کا مطالبہ کر رہے تھے لیکن آپ نے انھیں دینے سے انکار کردیا تھا۔[5] د: جلا کر قتل کرنا: جیسا کہ علی رضی اللہ عنہ نے سبائیوں کے ساتھ کیا تھا، اس واقعہ کی تفصیل پچھلے صفحات میں گزر چکی ہے۔[6] مرتد کو قتل کردینے ہی میں دین داروں کی حفاظت ہے اور دین و اہلِ دین کی حفاظت اسلامی شریعت کے مقاصد میں شامل ہے، جیسا کہ ہم خلفائے راشدین کی زندگیوں میں دیکھ چکے ہیں کہ اہل الاہواء (نفس پرستوں) اور دین سے خروج کرنے والوں پر انھوں نے کس طرح احکام الٰہی کو نافذ کیا اور انھیں ان کے جرم کے مناسب سزائیں دیں۔ ان سزاؤں میں سب سے اہم اور سخت سزا مرتدین کو دیں کہ انھیں قتل کیا، ان سے جنگیں لڑیں اور یہ سب کچھ کرکے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کو عملی جامہ پہنایا کہ: ((لَا یَحِلُّ دَمُ امْرِیِٔ مُسْلِمٍ یَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَإِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ إِلَّا بِإِحْدٰی |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |