Maktaba Wahhabi

348 - 1201
’’جس طرح ہم نے تم میں ایک رسول تمہی سے بھیجا ہے، جو تم پر ہماری آیات پڑھتا اور تمھیں پاک کرتا اور تمھیں کتاب و حکمت سکھاتا ہے اور تمھیں وہ کچھ سکھاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے۔‘‘ چنانچہ اسی قرآنی زندگی اور تربیت نبوی کے نتیجہ میں آپ نے ہمارے سامنے زہد و ورع کے شاندار نقوش چھوڑے۔ آئندہ سطور میں انھیں نقوش کی چند جھلکیاں پیش کی جارہی ہیں: اے سیم و زر! جاؤ میرے علاوہ کسی دوسرے کو ورغلاؤ: علی بن ربیعہ الوالبی کا بیان ہے کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس ابن النباح آئے، اور بتایا کہ اے امیر المومنین! مسلمانوں کا بیت المال سونے اور چاندی سے بھر گیا ہے۔ آپ نے کہا: اللہ اکبر، اور پھر ابن النباح کے سہارے اٹھ کھڑے ہوئے، بیت المال پہنچے اور یہ شعر پڑھا: ہٰذَا جَنَایَ وَخِیَارَہُ فِیْہِ وَکُلٌّ جَانٍ یَدُہٗ اِلٰی فِیْہِ ’’یہ میرا جمع کردہ قیمتی مال ہے اور ہر مال جمع کرنے والے کا ہاتھ اس کے منہ میں ہے‘‘ اے ابن النباح! کوفہ کے لوگوں کو بلاؤ، چنانچہ اعلان عام ہوا، پھر بیت المال میں جو کچھ تھا یہ کہتے ہوئے اسے تقسیم کرنے لگے: اے سیم و زر!جاؤ میرے علاوہ کسی دوسرے کو ورغلاؤ۔ فلاں تم لو، فلاں تم لو یہاں تک کہ اس میں ایک بھی درہم و دینار باقی نہ بچا، پھر آپ نے اس جگہ کو صاف کرنے کا حکم دیا، اور وہاں دو رکعت نماز پڑھی۔ ابونعیم نے ایک دوسری روایت نقل کی ہے کہ علی رضی اللہ عنہ بیت المال کو خود جھاڑو لگاتے، اس میں نماز پڑھتے اور اس امید پر اسے سجدہ گاہ بنالیتے کہ شاید یہ قیامت کے دن میرے لیے گواہ بنے۔ یہ واقعہ دنیائے فانی کے مال و متاع سے بے نیاز ہونے کی ایک بلیغ مثال ہے، بیت المال سونے اور چاندی سے کھچا کھچ بھرا ہوا ہے، لیکن امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ اس کی طرف حیرت و لالچ کی نگاہ نہیں ڈالتے، بلکہ جب مالیات کا ذمہ دار آپ کو اطلاع دیتا ہے توآپ کا جواب ہوتا ہے: اللہ اکبر، (اللہ سب سے بڑا ہے۔) ایسے وقت میں جب کہ بعض لوگ دنیا کو بڑا سمجھتے ہیں اور اس کی عظمت کے گن گاتے ہیں۔ اس وقت آپ احساس دلاتے ہیں کہ اللہ اس سے بھی بڑا بلکہ ہر چیز سے بڑا ہے اورجب مسلمان دل سے یہ مانتا ہے کہ یقینا اللہ ہی ہر چیز سے بڑا ہے تو دنیا جو کہ نہایت چھوٹی اور حقیر چیز ہے بھلا اس کے سامنے خود کو کیوں جھکا دیتا ہے۔ یقینا یہ علی رضی اللہ عنہ کی بہت بڑی فقاہت و دانائی ہے کہ جب آپ کو دنیا کی حقارت و بے بسی یاد آئی تو فوراً آپ کی زبان سے ’’اللہ اکبر‘‘ جاری ہوگیا اور زبان حال سے گویا ایسے لوگوں کی سرزنش کی جو دنیا کا مال و متاع پاکر دھوکا میں پڑ چکے ہیں، اور یہ بھول گئے ہیں کہ اللہ ہر چیز سے بڑا ہے، اس دقیق ترین میزان کو وہی مومن محسوس کرتا ہے جس کی بصیرت کو اللہ نے روشنی عطا کی ہے۔ مومن کے دل میں اللہ کی عظمت و کبریائی کا جتنا ہی جلوہ ہوگا دنیا اور اس کی ساری چمک دمک اس کی نگاہ میں اتنی ہی قلیل اور حقیر نظر آئے گی اور اطاعت الٰہی میں اپنا حلال مال لٹائے گا، اس کے بالمقابل اس کے دل میں دنیا کی جتنی ہی زیادہ اہمیت ہوگی اسی حساب سے اللہ کی عظمت کا احساس اس کے دل سے گھٹتا چلا جائے گا۔
Flag Counter