((أَلَا تَرْضٰی أَنْ تَکُوْنَ مِنِّیْ بِمَنْزِلَۃِ ہَارُوْنَ ِمنْ مُّوْسٰی۔))[1] ’’کیا تمھیں یہ پسند نہیں کہ تمھیں مجھ سے وہی منزلت حاصل ہوجو ہارون کو موسیٰ سے تھی۔‘‘ اس لیے متعصب روافض امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کے حق میں علیہ السلام یا کرم اللہ وجہہ استعمال کرنے لگے۔ ہم بھی اس بات سے متفق ہیں اور مانتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ اس کے اہل ہیں، لیکن ہمارے اور روافض میں فرق یہ ہے کہ اس منزلت میں ہم سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تمام صحابہ کرام کو مشترک مانتے ہیں۔[2] بہت سارے ناقلین کتب کی عبارتوں میں حتی کہ بعض علماء اہل سنت کے نزدیک یہ چیز دیکھی گئی ہے کہ وہ دیگر صحابہ کو چھوڑ کر صرف علی رضی اللہ عنہ ہی کے لیے علیہ السلام یا کرم اللہ وجہہ لکھتے ہیں، یقینا اس کا معنی بالکل درست ہے لیکن مناسب یہ ہے کہ تمام صحابہ کو اس درجہ میں برابر رکھا جائے۔[3] |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |