Maktaba Wahhabi

264 - 1201
تھا، چنانچہ عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ جولو گ آئے تھے انھوں نے کہا: اے امیرالمومنین! ان دونوں کا فیصلہ کر کے معاملہ ختم کردیجئے، سیّدناعمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آپ لوگ اطمینان رکھیں، میں تم سے اللہ واحد کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جس کے حکم سے زمین وآسمان قائم ہیں، کیا تمھیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان یاد ہے: ((لَانُوْرَثُ مَاتَرَکْنَاہُ صَدَقَۃٌ۔))’’ہم انبیاء کا کوئی وارث نہیں ہوتا، ہم جو کچھ چھوڑ کر جاتے ہیں، وہ صدقہ ہے ‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود کو مراد لے رہے تھے؟ عثمان رضی اللہ عنہ کی پوری جماعت نے اقرا ر کیا کہ ہاں یقینا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات فرمائی ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ فرمایا: اب میں تمھیں اس سلسلہ میں فیصلہ سناتا ہوں، اللہ نے اس مالِ فے کا کچھ حصہ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص کردیا ہے، اس میں آپ کے علاوہ کسی کا حق نہیں بتایا۔ ارشاد فرمایا: وَمَا أَفَاءَ اللَّـهُ عَلَىٰ رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ يُسَلِّطُ رُسُلَهُ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّـهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿٦﴾ (الحشر:6) ’’اور جو ( مال) اللہ نے ان سے اپنے رسول پر لوٹایا تو تم نے اس پر نہ کوئی گھوڑے دوڑائے اور نہ اونٹ اور لیکن اللہ اپنے رسولوں کو مسلط کر دیتا ہے جس پر چاہتا ہے اور اللہ ہر چیز پر خوب قادر ہے ۔‘‘ پس یہ مال خاص رسول صلی اللہ علیہ وسلم کاحق تھا، واللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ مال تمھارے علاوہ دوسروں کو نہیں دیا، نہ تم پر دوسروں کو ترجیح دی، تمھیں کو دیا، اور تمھیں میںعام کیا، یہاں تک کہ اس میں سے اتنا مال بچ گیا۔ اور اس باقی ماندہ مال سے اللہ کے رسول اپنے گھر انے کا سالانہ خرچ لیتے تھے، اور اس سے جو زائد ہوتا تھا، اللہ کے راستہ میں وقف کردیتے تھے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پوری زندگی اسی پر عمل کیا۔ میں اللہ کا واسطہ دے کر آپ لوگوں سے پھر پوچھتا ہوں، کیا آپ لوگوں کو یہ سب کچھ معلوم نہیں؟ انھوں نے کہا: ہاں معلوم ہے، پھر علی اور عباس رضی اللہ عنہما سے مخاطب ہوکرآپ نے یہی بات کہی کہ تم دونوں سے اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں، کیا یہ سب تم جانتے ہو؟ ان دونوں نے کہا: ہاں ہم جانتے ہیں، عمر رضی اللہ عنہ نے پھر فرمایا کہ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو موت دے دی۔ پھر ابوبکر خلیفہ ہوئے تو انھوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خلیفہ ہوں، واللہ ابوبکر نے اسے اپنے قبضہ میں رکھا اور اس میں جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے، انھوں نے بھی وہی کیا، اللہ خوب جانتا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے عمل میں سچے، نیک، اور ہدایت یاب اور حق کے تابع تھے، پھر اللہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بھی موت دے دی، اور میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کاخلیفہ ہوا، اپنی خلافت کے ابتدائی دوسال تک میں نے اسے اپنے قبضہ میں رکھا اور اس میں وہی کرتا رہا جو رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ جانتاہے کہ میں سچا ہوں، ہدایت پر ہوں اور حق کے تابع ہوں پھر تم دونوں میرے پاس اپنی بات لے کر آئے اور دونوں کا ایک ہی معاملہ اور ایک ہی مطالبہ تھا۔ اے عباس! تم مجھ سے اپنے بھتیجے کا حق مانگنے آئے اور یہ یعنی علی اپنے خسر کے مال سے بیوی کا حصہ لینے آئے اور میں نے تم دونوں کو بتادیا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ((لَانُوْرَثُ مَاتَرَکَنَاہُ صَدَقَۃٌ۔))
Flag Counter