رسول لوگوں کے سامنے ٹھہر گئے اور حسین رضی اللہ عنہ دوسرے بچوں کے ساتھ کھیل رہے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں پکڑنا چاہا، لیکن اِدھر اُدھر بھاگتے رہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کو ہنساتے رہے اور پیچھے سے دوڑتے رہے، یہاں تک کہ ان کو پکڑ لیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ سے ان کی گدی اور دوسرے سے ٹھوڑی پکڑ کر ان کے منہ کو بوسہ دیا اور فرمایا: ((حُسَیْنٌ مِنِّيْ وَ أَنَا مِنْ حُسَیْنٍ، اَللّٰہُمَّ اَحِبْ مَنْ اَحَبَّ حُسَیْنًا، حُسَیْنٌ سِبْطٌ مِنَ الْاَسْبَاطِ۔))[1] ’’حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں، اے اللہ جو حسین سے محبت کرے تو اسے محبوب رکھ، حسین میرے نواسوں میں سے ایک نواسہ ہے۔‘‘ اس حدیث میں حسین کی منقبت و فضیلت صاف طور سے نظر آرہی ہے، ایسا لگتا ہے کہ آپ کو وحی ربانی کے ذریعہ سے مستقبل میں انھیں پیش آنے والے حادثات کا علم ہوگیا تھا، اس لیے آپ نے مخصوص طور سے ان کا ذکر کیا، ان کی محبت کو واجب ٹھہرایا اوران کے ساتھ کسی طرح کی بدسلوکی کو حرام قرار دیا اور پھر اس کی مزید تاکید ان الفاظ میں کی: ((أَحَبَّ اللّٰہُ مِنْ أَحَبَّ حُسَیْنًا۔))… ’’جو حسین سے محبت کرے، اللہ اس سے محبت کرے۔‘‘ کیونکہ حسین سے محبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت، اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اللہ سے محبت کا ذریعہ ہے۔[2] ٭ سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب حسین رضی اللہ عنہ کا سر مبارک عبید اللہ بن زیاد[3] کے پاس لایا گیا اور ایک طشت میں رکھ دیا گیا تو وہ اس پر لکڑی سے کریدنے لگا اور آپ کے حسن و خوبصورتی کے بارے میں بھی کچھ کہا: اس پر انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حسین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ مشابہ تھے، انھوں نے وسمہ[4] کا خضاب استعمال کر رکھا تھا۔[5] ٭ سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری جگہ روایت ہے کہ جب حسین رضی اللہ عنہ کا سرمبارک عبید اللہ بن زیاد کے پاس لایا گیا تو وہ آپ کے اگلے دو دانتوں کوچھڑی سے کریدنے لگا او رکہنے لگا، یقینا یہ بہت خوبصورت تھا، تو میں نے کہا: اللہ کی قسم! تم بہت نازیبا حرکت کر رہے ہو، میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ جہاں تم چھڑی رکھے ہو اسی جگہ پر بوسہ دیتے تھے، چنانچہ اس نے چھڑی وہاں سے ہٹا لی۔[6] آخر الذکر دونوں احادیث حسن کی افضلیت اور شکل و شباہت میں اہل بیت میں سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب تر ہونے پر دلالت کرتی ہیں، لیکن یہاں اشکال پیدا ہوتاہے کہ فضیلت حسن رضی اللہ عنہ کے تذکرہ میں انس بن |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |