Maktaba Wahhabi

165 - 1201
ان احادیث میں فاطمہ رضی اللہ عنہا سے متعلق رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اظہار محبت اور سب کے سامنے اس کا اعلان، پھر یہ کہنا کہ فاطمہ کو تکلیف دینا گویا مجھے تکلیف دینا ہے، درحقیقت فاطمہ کے حقوق و احترام کو نمایاں کرنا مقصود ہے۔[1] نیز یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دینا کسی بھی حال میں جائز نہیں ہے، اگرچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں آپ کی ایذا رسانی کا اصل سبب جائز ہی کیوں نہ ہو، چنانچہ علما کا خیال ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’لَسْتُ اُحَرِّمُ حَلَالًا‘‘ کہہ کر یہ بتاناچاہا تھا کہ ابوجہل کی بیٹی سے علی رضی اللہ عنہ کا نکاح کرنا شرعاً جائز ہے، حرام نہیں ہے، پھر بھی آپ نے دونوں کو زوجیت میں اکٹھا کرنے سے دو منصوص اسباب کی وجہ سے منع فرمایا۔ ٭ اس سے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو تکلیف پہنچے گی اور پھر بالواسطہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی تکلیف لاحق ہوگی۔چنانچہ علی اور فاطمہ رضی اللہ عنہا پر کمال شفقت کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو اس شادی سے منع کردیا۔ ٭ غیرت کی وجہ سے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو فتنہ میں واقع ہوجانے کا اندیشہ تھا۔ بعض لوگوں نے حدیث کی تشریح یوں کی ہے کہ ممانعت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصدنہ تھا، بلکہ آپ بتانا چاہتے تھے کہ اللہ کے فضل سے مجھے معلوم ہے کہ دونوں ایک ساتھ ایک شوہر کی زوجیت میں نہیں رہیں گی، اور اس بات کا بھی احتمال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی کے ایک ساتھ ایک فرد کی زوجیت میں ہونے کی حرمت کا اعلان کرنا چاہ رہے ہیں یعنی ’’لا اُحرم حلالا‘‘ کا مطلب ہے کہ اللہ نے جس چیز کو حلال کردیا ہے میں اسے حرام نہیں کرسکتا اورجس چیز کو حرام کردیا ہے میں اسے حلال نہیں کرسکتا، اور نہ اس کی حرمت بیان کرنے سے خاموش رہ سکتا ہوں، کیونکہ ایسی چیز پر میرا خاموش رہنا اسے حلال کہنے کے مترادف ہے۔ پس انھیں حرام نکاحوں میں سے یہ بھی ہے کہ اللہ کے دشمن کی بیٹی، اور میری بیٹی ایک ساتھ ایک شوہر کی زوجیت میں رہیں۔[2] سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب پر سیّدنا بریدہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک عورتوں میں فاطمہ رضی اللہ عنہا اور مردوں میں علی رضی اللہ عنہ سب سے زیادہ محبوب تھے۔[3] واضح رہے کہ اس حدیث اور فضیلت عائشہ والی حدیث سے جسے عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھاگیا: آپ کے نزدیک سب سے زیادہ کون محبوب ہے؟ تو آپ نے جواب دیا: عائشہ،
Flag Counter