Maktaba Wahhabi

1192 - 1201
اس کے بال کان کی لوتک لٹکتے تھے، پیشانی پرسجدوں کے نشانات تھے۔[1] عبدالرحمن بن ملجم کے بارے میں امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ کا قاتل ایک افترا پرداز خارجی تھا، وہ فتح مصر میں شریک رہا اور وہاں اشراف کے ساتھ گھل مل گیا، اس نے قرآن پڑھا تھا اور دین کے احکامات سیکھے تھے، وہ بنووتدول کا ایک فرد تھا، مصر میں اس قبیلہ کا سب سے بڑا شہسوار، انتہائی عبادت گزار اور معاذ بن جبل کا شاگرد تھا، صبیغ تمیمی کو اسی نے عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا تھا اور اس نے آپ سے قرآن کے متشابہات کے بارے میں سوال کیا تھا۔ اس کے بارے میں مزید تفصیلات درج کرتے ہوئے آپ فرماتے ہیں کہ پھر آخر میں اسے مقدر نے آدبوچا اوراسے جو کرنا تھا کر گزرا، خوارج کے نزدیک وہ امت کا سب سے افصل انسان مانا جاتا ہے، چنانچہ عمران بن حطان الخارجی ابن ملجم کے بارے میں کہتا ہے: یَا ضَرْبَۃَ مَنْ تُقِیِّ مَا أَرَادَ بِہَا إِلَّا لَیَبْلُغَ مِنْ ذِی الْعَرْشِ رِضْوَانًا إِنِّی لَأَذْکُرُہٗ حِیْنًا فَاَحْسَبُہُ أَوْفَی الْبَرِیَّۃِ عِنْدَ اللّٰہِ مِیْزَانًا ’’اے متقی انسان کی وہ مار کہ جس کے ذریعہ سے اس نے عرش والے رب کی رضامندی چاہی ہے جب میں اسے یاد کرتا ہوں، تو پوری مخلوق میں اسے اللہ کے نزدیک میزان عمل میں سب سے کامل پاتا ہوں۔‘‘ جب کہ روافض کے نزدیک ابن ملجم آخرت میں سب سے بدترین مخلوق ہے اور ہم اہل سنت اس کے لیے جہنم کی سزا کی امید کرتے ہیں اور یہ بھی ممکن مانتے ہیں کہ اللہ چاہے تو اسے معاف بھی کرسکتاہے، ہمارا وہ عقیدہ نہیں جو خوارج اور روافض کا ہے، اس کا بھی وہی حکم ہے جو عثمان، زبیر، طلحہ، سعید بن جبیر، عمار، خارجہ اورحسین کے قاتلوں کا ہے، ان تمام قاتلوں سے ہم اپنی براء ت کا اظہار کرتے ہیں اور اللہ کی خاطر ان سے بغض و عداوت رکھتے ہیں اور ان کا معاملہ اللہ کو سونپتے ہیں۔[2] برک بن عبداللہ بھی حسب وعدہ اسی رات کو جس رات علی پر حملہ کیا گیا، معاویہ رضی اللہ عنہ کی تاک میں بیٹھ گیا، جب وہ صبح کی نماز کے لیے نکلے تو تلوار سے آپ پر حملہ کیا،تلوار ان کی ران میں لگی اور وہ انھیں قتل نہ کرسکا۔ برک کو فوراً گرفتار کرلیا گیا، اس نے معاویہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا، میں آپ کو ایک بات بتانا چاہتا ہوں، شاید آپ اسے سن کر ضرور خوش ہوں گے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ کیا؟ اس نے کہا: میرے ایک ساتھی نے آج ہی کی رات علی کو قتل کردیا ہے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: شاید وہ بھی تمھاری طرح اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہوسکا ہوگا۔اس نے کہا: نہیں، وہ ضرور کامیاب ہوا ہوگا، کیونکہ علی کے ساتھ پہرے دار نہیں ہوتے، پھر برک کو معاویہ رضی اللہ عنہ نے قتل کروا دیا اور ساعدی نامی ایک طبیب کو بلایا، طبیب نے زخموں کا اچھی طرح معائنہ کیا اور کہا آپ پر زہر آلود تلوار سے حملہ کیا گیا ہے، لہٰذا میں اس کے دو ہی علاج کرسکتا ہوں، ایک تو لوہا گرم کرکے زخم کو داغ دوں یا ایک دوائی آپ کو پلاؤں، لیکن اس دوائی
Flag Counter