شیعہ اپنے یہاں عقیدہ تحریف قرآن اور اس میں کمی زیادتی کی نفی کریں، لیکن ہمیں ان کا کوئی فرد ایسا نظر نہیں آتا جو کلینی پر صراحت سے تنقید کرے، یا اس پر عدم اعتماد کا مظاہرہ کرے، یا اس کے نظریہ کی تردید کرے، بلکہ اس کے برعکس بعض اہل تشیع نے گول مول طریقہ سے اس کی طرف سے دفاع کیا ہے اور عذر پیش کیا ہے۔[1] لہٰذا اگر یہ قوم صداقت پسند ہے تو اسے تحریف قرآن کے قائل تمام افراد سے اپنا دامن جھاڑ لینا چاہیے، اور قرآن کے ایک ایک حرف کے منکر کی تکفیر کرنے میں ذرہ برابر تردد نہیں کرنا چاہیے، انھیں واضح کرنا چاہیے کہ قرآن کے ایک حرف یا اس کے کسی حصہ کا انکار پورے قرآن کے انکار کی طرح ہے۔ وضاحت اس لیے ضروری ہے کہ تحریف قرآن کا عقیدہ، اساس دین اور مسلمانوں کے اجماع و اتفاق سے ثابت شدہ مسلمہ حقیقت یعنی کتاب الٰہی( قرآن مجید) پر صراحتاً طعن و تشنیع ہے کہ جس کے بارے میں تحریف و تبدیلی کا شائبہ تک نہیں، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے، جب کہ توریت اور انجیل جیسی دیگر آسمانی کتب کی حفاظت کی ذمہ داری اس نے نہ لی تھی، بلکہ جن اقوام میں ان کتب کا نزول ہوا تھا ان پر ان کی حفاظت کی ذمہ داری تھی، لیکن انھوں نے ان کتب کو ضائع کردیا۔ علامہ شاطبی نے ابوعمر الدانی سے روایت کیا ہے اور انھوں نے ابوالحسن المنتاب سے کہ ابوالحسن منتاب نے کہا: ایک دن میں قاضی ابواسحاق اسماعیل بن اسحاق کے پاس تھا، ان سے پوچھا گیا کہ توریت کے ماننے والوں نے توریت میں کچھ تبدیلی کو کیوں روا کرلیا، جب کہ قرآن کے ماننے والوں کے یہاں یہ چیز روا نہ رہی؟ تو قاضی ابواسحاق نے فرمایا: اللہ نے اہل توریت کے بارے میں فرمایا ہے کہ بِمَا اسْتُحْفِظُوا مِن كِتَابِ اللَّـهِ (المائدۃ:44) ’’کیونکہ انھیں اللہ کی اس کتاب کی حفاظت کا حکم دیا گیا تھا۔‘‘ پس حفاظت کی ذمہ داری ان کے سر تھی، اس لیے تبدیلی ممکن ہوئی، جب کہ قرآن کے بارے میں فرمایا: إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ ﴿٩﴾ (الحجر: 9) ’’ہم نے ہی اس قرآن کو نازل فرمایا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔‘‘ اس بنا پر اس قرآن میں تبدیلی ممکن نہ ہوئی، علی کا بیان ہے کہ پھر میں ابوعبداللہ المحاملی کے پاس گیا اور ان سے یہ واقعہ بیان کیا تو آپ کہنے لگے: ’’میں نے اس سے بہتر کوئی کلام نہیں سنا۔‘‘[2] بہرحال ہر دور میں پوری امت مسلمہ اس بات پر متفق رہی کہ موجودہ دور میں مسلمانوں کے یہاں جو قرآن متداول اور موجود ہے اسی قرآن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا تھا، اس میں کوئی کمی اور زیادتی نہیں، نہ کوئی تغیر اور تبدل ہے اور نہ اس طرح کی کوئی چیز اس کے قریب پھٹک سکتی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کی حفاظت کا وعدہ کر رکھا ہے، اس مسئلہ میں اگر کسی نے شوشہ چھوڑا اور مخالفت کی ہے تو وہ صرف روافض ہیں، جنھیں یہ بدگمانی ہے کہ قرآن میں تحریف اور تبدیلی واقع ہوئی ہے اور ان کا زعم ہے کہ (نعوذ باللہ) یہ صحابہ ہی کی سیہ کاری ہے |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |