Maktaba Wahhabi

696 - 704
کچھ نہیں کرسکتے۔ [1] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں: مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں جانتا ہوں جب تم راضی رہتی ہو، اور جب ناراض رہتی ہو۔ عائشہ رضی اللہ عنھا نے پوچھا: آپ کیسے جان جاتے ہیں؟ فرمایا: جب تم راضی رہتی ہو تو کہتی ہو: ربِّ محمد کی قسم! اور جب ناراض ہوتی ہو توکہتی ہو: ربِّ ابراہیم کی قسم! سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا نے عرض کیا: ہاں، اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول!میں صرف آپ کا نام چھوڑ دیتی ہوں۔ [2] 4 : سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں: میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک برتن سے نہاتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا میرے سوا کسی بیوی کے ساتھ نہیں کرتے تھے۔ 5: سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے درآانحالیکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سوئی رہتی تھی، ایسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے سوا کسی بیوی کے ساتھ نہیں کرتے تھے۔ 6: سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں: اللہ تعالیٰ نے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح کو قبض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پہلو اور میری گردن کے درمیان تھے۔ [3] 7 : سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں: میں نے ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوش طبع دیکھا تو کہا: اے اللہ کے رسول! میرے لیے دعا کر دیجیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ!عائشہ کے اگلے اور پچھلے، اور پوشیدہ اور ظاہر سب گناہ معاف کر دیجیے۔ عائشہ رضی اللہ عنھا ہنسنے لگیں یہاں تک کہ مارے ہنسی کے اُن کا سر اُن کی گود میں جُھک گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تمہیں میری دعا اچھی لگی؟ انہوں نے کہا: آپ کی دعا مجھے کیوں نہیں اچھی لگے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! ہر نماز میں اپنی امت کے لیے میری یہی دعا ہوتی ہے۔ [4] 8: نیز کہتی ہیں: عید کے دن کچھ سوڈانی لوگ ڈھال اور نیزہ سے مسجد نبوی میں کھیل رہے تھے، تو شاید میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے طلب کیا، یا خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم دیکھنا چاہتی ہو؟ میں نے کہا: ہاں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کر لیا، میرا رخسار آپؐ کے رخسار پر تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بنی اَرفِدہ! اب کھیلو، اور جب میرا جی بھر گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اب کافی ہوگیا؟ میں نے کہا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ۔ [5] 9: ابو سفیان بن حرب مدینۃ الرسول آیا تاکہ صلح حدیبیہ کی مدت میں اس کے لیے توسیع کر دی جائے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُس کی طرف متوجہ نہیں ہوئے۔ تو وہ اپنی بیٹی اُمّ حبیبہ رضی اللہ عنھا کے پاس گیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بستر پر بیٹھنا
Flag Counter