Maktaba Wahhabi

218 - 704
حمزہ رضی اللہ عنہ کا یہ موقف ابتدا میں خاندانی حمیت کے سبب تھا،پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کے وعظ وتذکیر اور ان کی تخویف وتبشیر کی برکت سے ان کے دل میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان کو داخل کر دیا۔ چنانچہ انہوں نے کہا: میں اپنے دل کی گہرائیوں سے گواہی دیتا ہوں کہ آپ یقینا سچے ہیں، اس لیے اے میرے بھتیجے! آپ اپنے دین کو کھل کر بیان کیجیے، اللہ کی قسم! اس کے بعد اگر میرے قدموں میں دنیا کی ساری چیزیں ڈال دی جائیں تب بھی میں اپنے پہلے دین کی طرف نہیں لوٹ سکتا۔ [1] سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا قبولِ اسلام: سیّدنا حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کے تین دن بعد عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی مشرف بہ اسلام ہوگئے۔ یہ ایک نہایت ہی جواں مردانسان تھے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی رات جس کی صبح کو عمر رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کیا، دعا کی تھی کہ اے اللہ ! ابو جہل یا عمر بن خطاب دونوں میں سے اپنے نزدیک محبوب تر بندہ کے ذریعہ اسلام کو قوت پہنچا۔ [2] اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی دعا کو سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کے حق میں قبول کرلیا، چنانچہ جب صبح ہوئی تو عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ کر اپنے اسلام کا اعلان کردیا، اور علی الاعلان نمازپڑھی۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے ان کے اور سیّدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کے ذریعہ مسلمانوں کو قوت وعزت دی،جیسا کہ صحیح البخاری میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول مروی ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کے بعد ہم لوگ مکہ میں عزت کے ساتھ رہنے لگے۔ [3] مستدرک حاکم میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول یوں مروی ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ کا اسلام فتح تھا، اور ان کی ہجرت نصرت تھی، اور ان کی امارت رحمت تھی۔ عمر کے اسلام لانے سے پہلے کعبہ کے پاس ہم نماز نہیں پڑھ سکتے تھے ، جب یہ اسلام لے آئے، تو انہوں نے قریشیوں سے قتال کیا ،اور کعبہ کے پاس نماز پڑھی تو ہم نے بھی ان کے ساتھ نماز پڑھی۔ [4] امام طبرانی رحمہ اللہ نے ابن عباس رضی اللہ عنھما سے سندِ حسن کے ساتھ روایت کی ہے کہ سب سے پہلے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اسلام کا اعلان کیا۔ [5] امام طبرانی نے المعجم الأوسط میں عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا : اے اللہ کے رسول ! میں کافروں کی ہر مجلس میں اپنے اسلام کا اعلان کرتا ہوں ، ایک بار وہ مسجدِ حرام میں آئے ، وہاں قریش کے لوگ
Flag Counter