Maktaba Wahhabi

282 - 704
ہجرتِ نبوی ، تاریخِ اسلامی کی ابتدا: ہجرتِ نبوی سے تاریخ اسلامی کی ابتدا کا واقعہ یوں ہے کہ سن 17 یا 18 ہجری میں امیر المومنین عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کے سامنے ایک دستاویز پیش ہوئی ،جو ایک آدمی کے دوسرے پر کسی حق یا قرض کا ثبوت تھی، اور اس میں یہ لکھا تھا کہ یہ شعبان میں واجب الاداء ہوگا، تو عمر نے پوچھا: کونسا شعبان، اس سال کا شعبان یا گزشتہ یا آئندہ سال کا ، پھرانہو ں نے صحابہ کرام کوجمع کیا اور ایک اسلامی تاریخ کے وضع کرنے سے متعلق مشورہ کیا جس کے ذریعہ لوگوں کے قرضوں اور دیگر حقوق کی ادائیگی کی صحیح تاریخ معلوم ہوسکے۔ کسی نے کہا: فارس والوں کی تاریخ استعمال کی جائے ۔ کسی نے کہا: روم والوں کی تاریخ ،اور کسی نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کے دن سے ہماری تاریخ کی ابتدا ہو، اور کچھ لوگوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کی تاریخ سے، اور کچھ نے کہا: بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کے دن سے اور کچھ لوگوں نے کہا: بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے دن سے ۔ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ خود ہجرت کے دن سے ابتدائے تاریخ کی طرف مائل ہوئے، پھر سب نے اسلامی سوسائٹی کی بنا وتعمیر میں ہجرت نبوی کی عظیم اہمیت کے پیش نظر اسی رائے پر اتفاق کرلیا، اور اس لیے بھی سب نے اس رائے کو ترجیح دی کہ ہجرتِ نبوی حق وباطل، روشنی وتاریکی، خیر وشر اور مشرکینِ مکہ کے ظلم وطُغیان اور کبروغرور اور مظلوم مسلمانوں کے عہدِجدید کی ابتدا کے درمیان حدفاصل تھی۔ جب سب نے ہجرت سے ابتدائے تاریخ پر اتفاق کرلیا تو کہنے لگے: کس مہینے سے اس کی ابتدا ہو پھر ماہِ محرم پر سب کا اتفاق ہوگیا، اس لیے کہ اسی مہینے میں لوگ حج سے واپس آتے ہیں، یہ شہرِ حرام ہے اور سال کی ابتدا اسی سے ہوتی ہے۔ [1] خاندانِ نبوی اور خاندانِ ابوبکر رضی اللہ عنہ مدینہ میں : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ پہنچنے کے بعد زید بن حارثہ اور ابو رافع رضی اللہ عنھما کومکہ بھیجا، تاکہ وہ دونوں آپس کے تعاون سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیوں (فاطمہ، امّ کلثوم اور زینب رضی اللہ عنہن) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنھا اور ان کے لڑکے اور اُسامہ بن زید رضی اللہ عنہ اور ان کی ماں امّ ایمن برکہ رضی اللہ عنھا کو -جنہو ں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پالا تھا- مدینہ لے آئیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے ساتھ دو اونٹنیاں اور پانچ سو درہم بھیجے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے لیے تھے، تاکہ واپسی کے وقت ان سب کی ضرورت کا سامان خرید لیں۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کے ساتھ عبداللہ بن أرَیقط دیلی کو دو یا تین اونٹ دے کر بھیجا، اور اپنے بیٹے عبداللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ وہ ان کی بیوی امّ رومان اور دونوں بیٹیوں عائشہ اور اسماء کو مدینہ بھیج دیں ، چنانچہ زید رضی اللہ عنہ نے مکہ جاتے ہوئے قُدید کے مقام پر پانچ سو درہم کے تین اونٹ خریدے اور مکہ پہنچے، اس وقت طلحہ بن عبیداللہ ہجرت کی تیاری کررہے تھے۔ زید اور ابورافع رضی اللہ عنھما آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں بیٹیوں (سیّدہ فاطمہ اور امّ کلثوم رضی اللہ عنھما ) آپ کی بیوی سودہ، اسامہ بن زید اور ان کی ماں ام ایمن کو لے کر مدینہ واپس چلے گئے، رقیہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے شوہر عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے ساتھ پہلے ہی ہجرت کرگئی تھیں اور ابو العاص بن ربیع نے اپنی بیوی زینب بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو روک لیا تھا۔ اور ان سب کے ساتھ عبداللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہ بھی اپنے والد کے بال بچوں کے ساتھ جن میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا بھی تھیں، مدینہ آگئے۔
Flag Counter