Maktaba Wahhabi

286 - 704
مدنی سوسائٹی میں مسجد نبوی کا کردار: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مدینہ پہنچنے کے بعد فوراً ہی مسجد کی تعمیر کرنا اس بات کی دلیل تھی کہ ہر زمان ومکان میں مسلم سوسائٹی کی تعمیر میں مسجد کا کردار بنیادی ہوگا۔ جب ہم عہدِ نبوی میں مسجدِ نبوی کی تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں تو یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ وہ مسجد صرف پنجگانہ نمازیں ادا کرنے کی جگہ نہیں تھی، بلکہ اس کے ذریعہ بہت سے عظیم اسلامی اغراض ومقاصد پورے ہوئے، جنہیں میں اختصار کے ساتھ یہاں بیان کرتا ہوں: 1- بلا شبہ یہ مسجد پہلے درجہ میں وہ جگہ تھی جو پنجگانہ نماز کے لیے خاص کی گئی تھی، جو بندۂ مسلم کو اس کے آقا ومالک سے جوڑتی اور اس کے دل کو گندگیوں سے پاک وصاف کرتی ہے، اسے زمین سے اُٹھاکر عالمِ بالا تک لے جاتی ہے ، اور روحانی فضاؤں میں اسے اڑاتی ہے، اور اسے یاد دلاتی ہے کہ بندۂ مومن کو ہر حال میں اپنے اللہ کی بندگی اور اس کے سامنے خشوع وخضوع میں مشغول رہنا چاہیے۔ 2- یہ مسجد ایک مدرسہ تھی جس میں صحابہ کرام نے قرآن کریم اور سنتِ نبوی کی تعلیم حاصل کی ، جو اسلام ، اُس کے احکام وشرائع ، اخلاقِ حمیدہ اور اُن تمام بنیادی باتوں کی اساس ہے جن پر اسلام کا وجود قائم ہے۔ 3- اِسی مسجد میں وہ تمام مسلمان جمع ہوتے تھے جو مختلف قبائل سے ایمان لانے کے بعد رسول ہاشمی کی صحبت سے فیض یاب ہونے کے لیے آتے تھے، دین کی باتیں سیکھتے تھے ، ایک دوسرے سے ذہنی اور فکری طور پر قریب ہوتے تھے، زمانۂ جاہلیت کے قبائلی اونچ نیچ، جنگوں اور اختلافات کو بھول کر وحدتِ اسلامیہ کی لڑی میں یکجا ہوجاتے تھے، اور ایک ایسی لازوال اور سیسہ پلائی دیوار کی طرح قوی اور مضبوط امت میں ڈھل جاتے تھے جن کی زندگی حصولِ رضائے الٰہی اور دعوتِ دین کے لیے وقف ہوتی تھی۔ 4- یہ مسجد حکومتِ اسلامیہ کے تمام سیاسی اور عسکری امور کی نگرانی کی ہیڈ آفس تھی۔ 5- یہی وہ جگہ تھی جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ارباب ِ فکر ونظر صحابہ کرام کے ساتھ جمع ہوکر اسلام اور مسلمانوں کے تمام اہم امور، مدنی سوسائٹی اور اس کے گوناگوں اجتماعی، معاشرتی ، اقتصادی، اور دیگر امور پر تبادلۂ خیال کرتے تھے۔ 6- مسجد نبوی دار القضاء کی حیثیت بھی رکھتی تھی، یہیں مدعی اور مدعیٰ علیہ کے درمیان فیصلے ہوتے تھے۔ اور اس کی حیثیت دار الإفتاء کی بھی تھی جہاں سے مسلمانوں کے روز مرہ کی زندگی میں پیش آنے والے مسائل میں اللہ کی جانب سے نازل وحی متلو اور غیر متلو کے مطابق فتوے صادر ہوتے تھے۔ 7- اسی مسجد میں عرب اور غیر عرب وفود آکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتے تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُن کو اسلام کی دعوت دیتے تھے، اور حسبِ ضرورت یہیں اُن کے ساتھ عہود ومواثیق طے پاتے تھے۔ یہ مبارک مسجد تھی تو بڑی سادہ سی، اِس کا فرش ریت اور کنکریوں کا، اس کی چھت کھجور کے پتوں کی، اور اس کے ستون کھجور کے تنوں کے تھے، لیکن اپنے اغراض ومقاصد میں نہایت بلند وبالا تھی۔اِسی عظیم مسجد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کی تربیت کی جنہوں نے کافروں، مشرکوں، طاغیوں اور باغیوں کے سروں کے اوپر سے گزر کر دنیا کے چپے چپےمیں توحید کی
Flag Counter