Maktaba Wahhabi

408 - 704
کے دلوں میں رعب ڈالنے کے لیے غزوۂ احد کا ایک حصہ تھا، تاکہ وہ سب دوبارہ مدینہ پر حملہ کرنے کی نہ سوچیں، اوراللہ کی توفیق وتائید سے یہ بہترین نتیجہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل ہوا۔ ہمیں یہ بھی معلوم ہوگیا کہ احد کا دن اللہ کی طرف سے مسلمانوں کی آزمائش وامتحان کا دن تھا، اللہ نے اپنے مومن بندوں کو آزمانا چاہا، اورمنافقوں کو ذلیل ورسوا کرنا چاہا، تاکہ ان کا نفاق کھل کر سامنے آجائے، نیز احد کا دن ان لوگوں کے لیے اعزاز واکرام کا دن تھا جو میدانِ معرکہ میں اسلام، نبیِ اسلام اورامتِ اسلامیہ کی طرف سے دفاع کرتے ہوئے شہید ہوگئے تھے۔ اس غزوہ سے مستفاد اَحکام اور حکمتیں: اس غزوہ میں جو حادثات وقوع پذیر ہوئے ان سے علمائے اسلام نے نہایت مفید فقہی احکام کا استنباط کیا ہے، انہی کبار علماء میں سے امام ابن القیم رحمہ اللہ ہیں جنہوں نے اپنی کتاب زاد المعاد میں بہت سے عظیم فوائد اور فقہی احکام اور حکمتوں کا ذکر کیا ہے، میں نے مناسب سمجھا ہے کہ اُن میں سے خاص خاص فوائد واحکام کا غایتِ اختصار کے ساتھ یہاں ذکر کروں۔ احکام فقہیہ: 1- جہاد شروع کرنے کے بعد اس کی تکمیل لازم ہے، چنانچہ جو شخص جہاد کی نیت سے اپنی زرہ پہن لے گا، اس کے لیے واپس ہونا جائز نہیں۔ 2- جب مسلمانوں کے دشمن کے علاقے میں پہنچ جائیں تو ان سے جہاد کے لیے شہر سے نکل کر باہر جانا واجب نہیں، بلکہ ان کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنے گھروں میں رُکے رہیں اور جب دشمن وہاں آجائیں تو ان سے قتال کریں۔ 3- غیر بالغ جو قتال کی طاقت رکھتا ہے مسلمانوں کا امام اسے جہاد کی اجازت دے سکتا ہے۔ 4- غزوات میں عورتوں کوساتھ لے جانا اور جہاد میں اُن سے مدد لینا جائز ہے۔ 5- امام اگر زخمی ہو جائے تووہ مجاہدین کو بیٹھ کر نماز پڑھائے گا، اور مجاہدین اس کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھیں گے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غزوہ میں کیا تھا۔(یہ حکم بعد میں منسوخ ہو گیا تھا) 6- مسلمان کے لیے یہ دعا کرنا جائز ہے کہ وہ اللہ کی راہ میں قتل کردیا جائے، جیسا کہ عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہ نے کیا۔ 7- جس نے خود کشی کرلی اس کا ٹھکانا جہنم ہوگا جیسا کہ قزمان نے کیا، جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی کہ وہ جہنمی ہے۔ 8- شہید فی المعرکہ کو نہ نہلایا جائے گا اور نہ اس پر جنازہ کی نماز پڑھی جائے گی،اسے اُس کے کپڑوں میں خون اورزخموں کے ساتھ دفن کردیا جائے گا۔ 9- اگر شہید جنبی ہوگا تو اسے غسل دیا جائے گا، جیسا کہ فرشتوں نے حنظلہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ کیا۔ 10- شہداء اپنی قتل گاہ میں دفن کردیے جائیں گے۔ 11- دو یا تین آدمی کو ایک قبر میں دفن کرنا جائز ہے۔
Flag Counter