Maktaba Wahhabi

649 - 704
اُس آدمی نے کہا: میں آپ سے پوچھوں گا، اور سخت انداز میں پوچھوں گا۔ آپ بُرا نہ مانیے گا۔ آپؐ نے فرمایا: جو پوچھنا چاہو پوچھو۔ اُس نے کہا: میں آپ سے آپ کے رب اور آپ سے پہلوں کے رب کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں، کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو تمام انسانوں کا رسول بنا کر بھیجا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ اُس نے کہا: میں اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں، کیا اللہ نے آپ کو دن اور رات میں پانچ نمازیں پڑھنے کا حکم دیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ اُس نے کہا: میں اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں، کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو رمضان کے روزے رکھنے کا حکم دیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ اُس نے کہا: میں اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں، کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو ہمارے مالداروں سے زکاۃ لینے کا حکم دیا ہے، تاکہ اسے ہمارے فقیروں میں تقسیم کر دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ اُس نے کہا: میں اُس دین پر ایمان لے آیا جسے آپ لے کر آئے ہیں، اور میں اپنی قوم کے لوگوں کا قاصد ہوں۔ میرا نام ضَمام بن ثعلبہ ہے، اور میں بنی سعد بن بکر سے تعلق رکھتا ہوں۔ [1] ابن عباس رضی اللہ عنھما کی ایک روایت میں آیا ہے کہ وہ آدمی اپنے اونٹ کی طرف لوٹ گیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر دوچوٹیوں والا یہ آدمی سچا ہے تو جنت میں داخل ہوگا۔ پھر وہ شخص اپنے اونٹ کے پاس آیا، اس کی رسّی کھولی اور نکل گیا۔ اور جب اپنی قوم کے پاس آیا تو سب اس کے گرد جمع ہوگئے۔ اُس نے پہلی بات یہ کہی: بُرا ہو لات وعُزّیٰ کا۔ اس کی قوم کے لوگوں نے کہا: ایسا نہ کہو اے ضمام!ڈرو برص وجُذام سے، ڈرو جنون سے۔ اس نے کہا: اللہ کی قسم! یہ دونوں بُت نہ نفع پہنچاتے ہیں نہ نقصان۔ اللہ تعالیٰ نے اپنا رسول بھیج دیا ہے، اور اُن پر اپنی کتاب نازل کر دی ہے جس کے ذریعہ اُس نے تم سب کو اس اندھیرے سے نکال دیا ہے جس میں تم لوگ بھٹک رہے تھے۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں، اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ میں اُن کے پاس سے وہ باتیں سیکھ کر آیا ہوں جن کا وہ حکم دیتے ہیں اور جن سے وہ روکتے ہیں۔ ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں: اللہ کی قسم! اُس دن شام تک وہاں کوئی مرد یا عورت نہیں تھی جس نے اسلام قبول نہ کیا ہو۔ نیز کہتے ہیں: ہم نے ضمام بن ثعلبہ سے زیادہ افضل قاصد کسی کو اپنی قوم کے لیے نہیں سنا۔ [2] 5۔ وفدِ نجران: بیہقی رحمہ اللہ نے اپنی سند سے روایت کی ہے، یونس نے کہا، جو نصرانی تھا، اور مسلمان ہوگیا تھا، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہلِ نجران کو ابراہیم واسحاق اور یعقوب عليهم السلام کے الٰہ کے نام سے لکھا، اما بعد: میں تم لوگوں کو بندوں کی عبادت چھوڑکر اللہ کی عبادت کی طرف بُلاتا ہوں، اور میں تم لوگوں کو بندوں کی حاکمیت کے بجائے اللہ تعالیٰ کی حاکمیت کی طرف بلاتا ہوں، اور اگر انکار کرو گے تو جزیہ دینا ہوگا، اور اگر جزیہ دینے سے انکار کروگے تو تمہیں جنگ کی خبر دیتا ہوں۔ والسلام۔
Flag Counter