کرتے ہوں جیسی محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )کے ساتھی محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے کرتے ہیں، اللہ کی قسم! وہ منہ کا بلغم بھی پھینکتا ہے تو وہ اُن میں سے ایک کے ہاتھ میں گرتا ہے جسے وہ اپنے چہرہ اور بدن پر مل لیتا ہے۔ اور وہ انہیں کوئی حکم دیتا ہے تو سب یک بارگی اس کی تعمیل کے لیے دوڑ پڑتے ہیں، اور وہ وضو کرتا ہے تو اس پانی کو حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے سے سبقت کرنے کی انتہائی کوشش کرتے ہیں، اور وہ بات کرتا ہے تو سب اپنی آوازیں پست کرلیتے ہیں، اور اس کی تعظیم میں اسے نظر بھر کر نہیں دیکھتے، اس لیے اُس نے مفاہمت کی جو اچھی شکل پیش کی ہے اسے تم لوگ قبول کرلو۔ [1]
مِکرز بن حفص نمائندۂ قریش:
اہلِ قریش کو بُدیل اور عُروہ کی بات سے اطمینان نہیں ہوا تو انہوں نے مِکرز بن حفص بن الأخیف کوبھیجا، اس آدمی پر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر پڑی تو فرمایا کہ یہ شخص دھوکہ باز ہے، اور اس سے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی بات کہی جو بُدیل وعُروہ سے کہی تھی۔ پھر وہ قریش کے پاس واپس چلاگیا۔
حُلیس بن علقمہ نمائندۂ قریش:
تب قریش نے ایک تیسرا نمائندہ بھیجا جس کا نام حُلیس بن علقمہ تھا، اور جو احابیش(قریش، کنانہ اور خزاعہ کے وہ لوگ جنہوں نے مکہ کے حُبشی نامی پہاڑ کے پاس جمع ہوکر آپس میں اور قریش کے ساتھ تحالُف وتعاون کا معاہدہ کیا تھا) کا سردار تھا۔ جب رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا تو فرمایا: یہ شخص ایک ایسی قوم کا فرد ہے جو ہدی کے جانور کی تعظیم کرتی ہے، اس لیے تم لوگ اس کے سامنے ہدی کا جانور پیش کردو تاکہ وہ دیکھ لے، صحابہ رضی اللہ عنہ نے ایسا ہی کیااور اسے دیکھ کر تلبیہ پُکارنے لگے۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم چونکہ پندرہ دن سے اسی حال میں تھے، اُن کے جسموں کی بوبدل گئی تھی، اوراُن کے بال غبار آلود اور آپس میں چپک گئے تھے، حُلیس نے اُن کا یہ حال دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے کی ضرورت نہیں محسوس کی، اور یہ کہتا ہوا لوٹ گیا: اِن لوگوں کو خانۂ کعبہ کے طواف سے روکنا کسی طرح مناسب نہیں ہے، کیا یہ مناسب ہے کہ قبائل لخم وجذام اورحمیر تو حج کریں، اور ابن عبدالمطلب خانۂ کعبہ سے روک دیے جائیں ؟! کعبہ کے رب کی قسم! قریش کے لوگ ہلاک ہوگئے، یہ مسلمان عمرہ کے لیے آئے ہیں۔
اُس نے قریش والوں سے جاکر کہا: میں نے ایسے لوگوں کو دیکھا ہے کہ جنہیں روکنا کسی طرح جائز نہیں، میں نے ہدی(قربانی) کے جانور وں کی گردنوں میں پٹے دیکھے ہیں جو اپنے ذبح ہونے کی جگہ پر پہنچنے سے روک دیے جانے کے سبب اپنے بالوں کو کھاچکے ہیں، اور اُن لوگوں کے جسموں کی بُو بدل چکی ہے، اور اُن کے بالوں اور کپڑوں میں جوئیں پڑچکی ہیں، اور وہ صرف خانۂ کعبہ کا طواف کرنا چاہتے ہیں۔ اللہ کی قسم! ہم نے تمہارے ساتھ اس پر معاہدہ نہیں کیا تھا کہ تم اُن لوگوں کوخانہ کعبہ تک آنے سے روک دو جو اس کی تعظیم کرتے ہیں، اور اس کا حق ادا کرنا چاہتے ہیں، اور ہدی کے جانوروں کو ان کے ذبح ہونے کی جگہ پہنچنے سے روک دو، اُس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم ان کا راستہ چھوڑ ورنہ
|