یہاں تک کہ تم آسمان تک ایک سیڑھی لگا کر اس پرچڑھتے جاؤ اور میں تمہیں دیکھتا رہوں ،یہاں تک کہ تم آسمان پر پہنچ جاؤ، اور اپنے ساتھ چار فرشتوں کو لے آؤ جو تمہاری بات کی صداقت کی گواہی دیں۔ یہ کہہ کر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منہ پھیر کر واپس چلاگیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مہموم ومغموم اپنے گھر والوں کے پاس واپس آگئے، اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قوم نے آپؐ کی دعوت کو ٹھکرا دیا تھا۔ [1]
معجزۂ شق القمر:
مشرکین کے زعم باطل کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عاجز بنانے والے سوالوں میں سے ایک یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں چاند کو دو ٹکڑے کرکے دکھائیں۔ اور وہ سمجھتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہرگز نہیں کرسکیں گے ۔ لیکن اللہ سبحانہ نے اس معجزہ کے ذریعہ اپنے نبی کی مدد فرمائی، آپؐ نے چاند کی طرف اشارہ کیا اور اس کے دو ٹکڑے ہوگئے ، ایک ٹکڑا جبل ابی قبیس کے اوپر نظر آنے لگا اور دوسرا جبل سویداء کے اوپر۔ جب انہو ں نے یہ دیکھا تو کہنے لگے: ابن ابی کبشہ نے اُن کی آنکھوں کو مسحور کردیاہے۔ کافروں نے آپؐ کا ذکر اس لقب کے ساتھ بطور حقارت کیا تھا، اللہ تعالیٰ انہیں ہلاک وبرباد کرے۔
یہ واقعہ بہت سی سندوں کے ساتھ مروی ہے ، حتی کہ مشابہ متواتر ہوگیا ہے۔ [2]
اصحابِ کہف ، ذوالقرنین اور روح کے بارے میں سوال :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف اسی قسم کی تعجیزی کارروائی کے طور پر مشرکینِ مکہ نے نضر بن حارث اور عقبہ بن ابومعیط کو مدینہ کے علمائے یہود کے پاس بھیجا، تاکہ وہ ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں پوچھیں ۔ یہودیوں نے ان دونوں سے کہا: تم لوگ اُس سے تین باتیں پوچھو؛ اگر وہ تمہیں ان کی صحیح خبر دے دے تو سمجھ لینا کہ و ہ نبیٔ مرسل ہے ۔ ان سے اُن چند نوجوانوں کے بارے میں پوچھو جو زمانۂ بعید میں گزرچکے ہیں کہ اُن کا کیا معاملہ تھا؟ (یہی لوگ اصحابِ کہف تھے) اور اس آدمی کے بارے میں پوچھو جس نے مشرق ومغرب تمام علاقوں کا دورہ کیا کہ اس کے متعلق تمہیں کیا معلوم ہے؟ اور تم لوگ اس سے روح کے بارے میں پوچھوکہ اس کی کیا حقیقت ہے؟
وہ دونوں مکہ واپس آئے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گزشتہ تینوں سوالات کیے، آپؐ نے ان سے کہا: میں تم لوگوں کو ان کا جواب کل دوں گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان شاء اللہ نہیں کہا ، تو پندرہ دنوں تک وحی کا سلسلہ بند رہا، جس کے سبب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت ہی زیادہ غمزدہ ہوئے، پھر سورۃ الکہف نازل ہوئی جس میں اللہ کی طرف سے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تائید کے طور پر مذکورہ تینوں سوالات کے جوابات تھے۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سامنے وہ بات پیش کردی جس کے ذریعے انہو ں نے اسلام کی حقانیت کو پورے طور پر پہچان لیا تو ان کے جسم وجان میں حسد کی آگ بھڑک اُٹھی، اور اللہ کے خلاف کبر وغرور میں مبتلا ہوکر آپ کی اتباع کا
|